خدا تعالیٰ اور انسان کے مابین درمیانی ( حصہ نمبر-1)

Mark Waseem

تاریخ کا مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر دور میں انسان نے خدا تعالیٰ تک رسائی حاصل کرنے اور اُس کے غضب سے بچنے کے لئے مختلف طریقے اختیار کئے۔ کسی نے اپنی ہی ہاتھوں سے دیوتا تراش اُس کی پرستش شروع کردی تو دوسرے نے کسی بزرگ ہستی کی شفاعت پر بھروسا کرنا شروع کردیا۔ لکین ان سب خیالات کے بارے میں کلامِ الٰہی کیا فرماتا ہے؟

مزید سمجھنے کے لئے درج ذیل کلامِ مقدس کے حوالہ جات کو پڑھیں۔

تم جو قوموں میں سے بچ نکلے ہو جمع ہو کر آؤ۔ ملکر نزدیک ہو ۔ وہ جو اپنی لکڑی کی کھودی ہوئی مورت لیے پھرتے ہیں اور ایسے معبود سے دعا کرتے ہیں جو بچا نہیں سکتا دانش سے خالی ہیں۔
(یسعیاہ 45 باب 20 آیت)

اب افلاک پیما اور منجم اور وہ جو ماہ بماہ آیندہ حالات دریافت کرتے ہیں اٹھیں اور جو کچھ تجھ پر آنے والا ہے اس سے تجھ کو بچائیں۔
دیکھ وہ بھوسے کی مانند ہونگے آگ انکو جلائیگی ۔ وہ اپنے آپ کو شعلہ کی شدت سے بچا نہ سکینگے ۔ یہ آگ نہ تاپنے کے انگارے ہو گی نہ اس کے پاس بیٹھ سکیں گے۔
(یسعیاہ 47 باب 13 تا 14 آیات)

خداوند یوں فرماتا ہے کہ ملعون ہے وہ آدمی جوانسان پر توکل کرتا ہے اور بشیر کو اپنا بازو جا نتا ہے اور جسکا دِل خداوند سے برگشتہ ہو جاتا ہے۔
کیونکہ وہ رتمہ کی مانند ہو گا جو بیابان میں ہے اور کبھی بھلائی نہ دیکھیگا بلکہ بیابان کی بے آب جگہوں میں اور غیر آباد زمین شور میں رہیگا۔
مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور جسکی اُمید گاہ خداوند ہے۔
(یرمیاہ 17 باب 5 تا 7 آیات)

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔