یہودی دستور کے مطابق بارہ سال کی عمر میں ہر ایک یہودی لڑکا “ابنِ شریعت ” بن جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اب وہ (لڑکا) ہر طرح کی مذہبی رسوم میں شرکت کرنے کا اہل ہے۔
چونکہ آقا یسوع مسیح یہودی تھے۔ اس لئے جب آپ بارہ سال کے ہوئے تو اپنے والدین کے ہمراہ یروشلم میں عید فسح منانے گئے۔ شاید آپکو یاد ہوگا کہ عیدِ فسح کیا ہے؟
یہ عید یہودیوں کو یہ یاد دلاتی ہے کہ کس طرح خداوند کریم نے اُنہیں ملکِ مصر کی غلامی سے رہائی دلائی۔ خاص کر اس بات کی کہ وہ گھر جن کے دروازوں پر قربانی کے برّہ (مینڈھے) کس خون لگایا اُن کے پہلوٹھے محفوظ رہے، لیکن جن دروازوں پر خون نہیں لگایا گیا تھا اُن کے پہلوٹھے ہلاک ہوگئے۔
جب خداوند یسوع مسیح کے والدین عیدِ فسح منانے کے بعد اپنے گھر کو واپس آرہے تھے تو خداوند یسوع مسیح اُن سے بچھڑ گئے۔
جب وہ اُنہیں ڈھونڈتے ہوئے۔ واپس یروشلم میں آئے تو یسوع مسیح کو ہیکل سلیمانی میں موجود پایا۔
مزید دیکھنے کے لئے انجیل مقدس کے حوالے کو پڑھیں جو درج ذیل ہے۔
اُس کے ماں باپ ہر برس عِیدِ فسح پر یروشلِیم کو جایا کرتے تھے۔
اور جب وہ بارہ برس کو ہُؤا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق یروشلِیم کو گئے۔
جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کر کے لَوٹے تو وہ لڑکا یِسُوع یروشلِیم میں رہ گیا اور اُس کے ماں باپ کو خَبر نہ ہُوئی۔
مگر یہ سَمَجھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہے ایک منزل نِکل گئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈھُونڈنے لگے۔
جب نہ مِلا تو اُسے ڈھُونڈتے ہُوئے یروشلِیم تک واپَس گئے۔
اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُنہوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے ہُوئے پایا۔
اور جِتنے اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سَمَجھ اور اُس کے جوابوں سے دَنگ تھے۔
وہ اُسے دیکھ کر حَیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا! بیٹا تُو نے کِیُوں ہم سے اَیسا کِیا؟ دیکھ تیرا باپ اور میں کُڑھتے ہُوئے تُجھے ڈھُونڈتے تھے۔
اُس نے اُن سے کہا تُم مُجھے کِیُوں ڈھُونڈتے تھے؟ کیا تُم کو معلُوم نہ تھا کہ مُجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرُور ہے؟
مگر جو بات اُس نے اُن سے کہی اُسے وہ نہ سَمَجھے۔
اور وہ اُن کے ساتھ روانہ ہوکر ناصرۃ میں آیا اور اُن کے تابِع رہا اور اُس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دِل میں رکھِّیں۔
اور یِسُوع حِکمت اور قدوقامت میں اور خُدا کی اور اِنسان کی مقبُولیّت میں ترقّی کرتا گیا۔
لُوقا 2: 41-52
سوچنے کی بات
حضرت آدم اور حوا کی تخلیق کے بعد خدا تعالیٰ نے ایک قانون مقرر کر دیا کہ انسان وحیوان اپنے ماں باپ کے جنسی تعلق کے نتیجے میں جنم لیں۔ یہی قانون آج تک رائج ہے۔ لیکن خداوند یسوع مسیح کی پیدائش کے سلسلے میں خدا نے اس قانون کو منسوخ کرتے ہوئے ایک نیا انداز اختیار کیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے ایسا کیوں کیا؟
کیا سب کچھ بلا مقصد تا پھر اس سے یسوع مسیح کی لاثانیت کا اظہار مقصود تھا؟ اگر واقعی یسوع مسیح ایک لاثانی ہستی ہیں تو کیا ہم بھی آپ کے منفرد مقام ومرتبے کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
دعا۔ اے خُداوند آپکا شکر ہو کہ آپ نےانسان کو گناہ اور شیطان کے قبضے سے چھڑانے کے لئے نجات دہندہ ہمارے آقا یسوع مسیح کو اس دنیا میں بھیج کر اپنے وعدے اور انبیاء کرام کی پیش گوئیوں کو پورا کیا۔ میرے پروردگار آپ مجھے توفیق عطا فرمائیں کہ میں یسوع مسیح کے اس دنیا میں آنے کے مقصد کو سمجھ سکوں۔ آمین
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔