خالقِ کائنات

Mr. PBCS

دُنیا کی سب سے پہلی کتاب جس سے ہمیں خُدا تعالیٰ کی شخصیت، قدرت اور کاموں کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں وہ” توریت شریف“ ہے۔ یہ مُقدَّس صحیفہ خُدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کلیم اللہ کی معرفت ہم تک پہنچایا، جواُنہوں نے الہامِ الٰہی سے پندرہ سوسال قبل از مسیح تحریر فرمایا۔
توریت شریف پانچ کتابوں(پاروں) پر مشتمل ہے۔ اِن میں سے پہلی کتاب (پارہ)کا نام پیدایش ہے، اِس لئے کہ اِس میں کائنات اور دیگر چیزوں کی تخلیق کا ذکر پایا جاتا ہے۔ اِس مقدّس کتاب کا آغاز یوں ہوتا ہے کہ
”خُدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کیا“ (پیدایش1:1)۔
اِسی طرح اگلی آیات میں دُنیا کی تخلیق کے احوال مختصر طور پر بیان کئے گئے ہیں۔ توریت شریف کے اِس بیان کے مطابق خُداتعالیٰ نے یہ دُنیا چھ دن میں خلق کی۔ پہلے دن خُدا کے حکم سے روشنی ظہور میں آئی۔ اِس تعلق سے اِس کتاب میں یوں مرقوم ہے،
”خُدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہوگئی“(پیدایش1: 3)۔
اِسی طرح دوسرے دن خُدا تعالیٰ کے حکم سے فضا ظہور میں آئی۔ تیسرے دن زمین خلق ہوئی۔ چوتھے دن سورج ،چاند اور ستاروں کا قیام عمل میں آیا۔ پانچویں دن پرندے اور پانی کے جانور پیداہوئے۔ چھٹے دن زمین کے جاندار وجود میں آئے۔ ساتویں دن خُدا تعالیٰ تخلیق کے سارے کام سے فارغ ہوئے ا ور اُس دن کو مُقّدس ٹھہرایا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ دُنیا کی ساری تخلیق خُدا تعالیٰ کے کلام(کلمہ) سے عمل میں آئی۔ اِس حوالے سے توریت شریف میں یوں مرقوم ہے
”خُدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہوگئی“(پیدایش3:1)۔
اِسی طرح باقی اشیاء کے بارے بھی خُدا تعالیٰ نے جو جو حکم دیا وہ عمل میں آتا گیا۔ چنانچہ زبور نویس اِس حوالے سے یوں رقمطراز ہیں ”آسمان خداوند کے کلام سے اور اُس کا سارا لشکر اُس کے منہ کے دَم سے بنا“( زبور33: 6)۔
چنانچہ توریت، زبور اور صحائفِ انبیا سے خُدا تعالیٰ کے بارے میں سب سے پہلی شہادت ہمیں یہ ملتی ہے کہ آپ اِس کائنات کے خالق ہیں۔