خدا تعالٰی کے حکم کے مطابق حضرت موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے اور اُس سے کہا! ”. . . خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں میرے لئے عید کریں“۔ لیکن فرعون نے کہا ”۔ ۔ ۔ خداوند کون ہے کہ میں اُس کی بات مان کر بنی اسرائیل کو جانے دوں؟“ یوں حضرت موسیٰ اور ہارون نو (9) بارفرعون کے پاس گئے لیکن دل کی سختی کے باعث وہ انکار ہی کرتا رہا۔ یوں خدا نے فرعون اور اُس کی رعایا پر حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کے وسیلہ سے مندرجہ ذیل دس (10) آفات نازل فرمائیں لیکن بنی اسرائیل اِن سے محفوظ رہے۔
ایک ”۔ اور تمام مُلکِ مصر میں (پانی) خون ہی خون ہو گیا“ (خروج 21:7)۔
”دو ۔ اور مینڈک چڑھ آئے اورمُلکِ مصر کو ڈھانک لیا“(خروج 6:8)۔
” تین ۔ اور تمام مُلکِ مصرمیں زمین کی ساری گرد جوئیں بن گئی“ (خروج 17:8)۔
چار ۔ مچھروں کے غولوں کے سبب سے مُلک کا ناس ہوگیا “ (خروج 24:8)۔
پانچ ۔ اور مصریوں کے سب چوپائے مر گئے۔ ۔ ۔ “ (خروج6:9)۔
”چھہ ۔ بھٹی کی راکھ ۔ ۔ ۔ (کو) موسیٰ نے ۔ ۔ ۔ آسمان کی طرف اُڑا دیا اوروہ آدمیوں اور جانوروں کے جسم پر پھوڑے او ر پھپھولے بن گئی“ (خروج 10:9)۔
”سات ۔ اور خداوند نے رَعد اور اولے بھیجے اور آگ زمین تک آنے لگی….“ (خروج 23:9)۔
”آٹھہ۔ اور ٹڈیاں سارے مُلکِ مصر پر چھا گئیں ۔ ۔ ۔ اور اُنہوں نے اُس ملک کی ایک ایک سبزی کو اور درختوں کے میوؤں کوجو اولوں سے بچ گئے تھے چٹ کر لیا ۔ ۔ ۔ “ (خروج10: 14ِ- 15)۔
” نو۔ اور تین دن تک سارے ملکِ مصرمیں گہری تاریکی رہی“ (خروج 10: 22)۔
”دس ۔ اور آدھی رات کو خداوند نے ملکِ مصر کے سب پہلوٹھوں کو فرعون جو اپنے تخت پر بیٹھا تھا اُس کے پہلوٹھے سے لے کر وہ قیدی جو قید خانہ میں تھا اُس کے پہلوٹھے تک بلکہ چوپایوں کے پہلوٹھوں کو بھی ہلاک کر دیا“ (خروج 12: 29)۔