جب حضرت آدم اور حوا نے شجرِ ممنوعہ کاپھل کھا کر خُدا تعالیٰ کی نافرمانی کی تو اُس کا ایک اثر تو یہ ہوا کہ دونوں نے اپنے آپ کو ننگا محسوس کرنا شروع کردیا۔اور دوسرا یہ کہ اُن کی زندگی میں ڈر اور خوف پیدا ہوگیا۔چنانچہ توریت شریف (پیدائش3: 9-10) میں یوں مرقوم ہے،
”تب خداوند خدا نے آدم کو پکارا اور اُس سے کہا کہ تُو کہاں ہے؟ اُس نے کہا مَیں نے باغ میں تیری آواز سنی اور مَیں ڈرا کیونکہ مَیں ننگا تھا اور مَیں نے اپنے آپ کو چِھپایا“۔
جب خُدا تعالیٰ نے اُن سے پوچھا کہ کہیں اُنہوں نے شجرِ ممنوعہ تو نہیں کھا لیا تو اُنہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام لگاناشروع کردیا۔
حضرت آدم نے کہا”جس عورت کو تو نے میرے ساتھ کیا اُس نے مجھے اُس درخت کا پھل دیااور میں نے کھایا(پیدایش3: 12)
اِسی طرح حضرت حو ا نے کہا ”سانپ نے مُجھ کو بہکایا تو میں نے کھایا“(پیدایش3: 13)
یوں ہم دیکھتے ہیں کہ خُدا تعالیٰ کی نافرمانی کے باعث انسان کی زندگی میں شرمساری‘ ڈر اورخوف نے جنم لیا۔ اور پھر اسی طرح الزام تراشی اور خود غرضی جیسی اور بھی کئی منفی باتیں انسان کی زندگی میں آگئیں۔