حضرت آدم اور بی بی حوا کی آزمائش

Mark Waseem

کلامِ مقدس کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان کسی کو آزمانے کے لئے کسی بھی رُوپ میں ظاہر ہو سکتا ہے۔ اِسی طرح باغِ عدن میں بی بی حوا کو سانپ بن کر آزمانے والا بھی شیطان ہی تھا۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ” اور سانپ کُل دشتی جانوروں سے جِن کو خُداوند خُدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقِعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پَھل تُم نہ کھانا؟ (پیدائش 3 باب 1 آیت)۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ”عَورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پَھل تو ہم کھاتے ہیں۔پر جو درخت باغ کے بیچ میں ہے اُس کے پھل کی بابت خُدا نے کہا ہے تم نہ تو اُسے کھانا اور نہ چھُونا ورنہ مر جاؤ گے۔”(پیدائش 3 باب 2 تا 3آیت)۔

“تب سانپ نے عَورت سے کہا کہ تُم ہرگز نہ مَرو گے۔ بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُسے کھاؤ گے تُمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خُدا کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔”(پیدائش 3 باب 4 تا 5 آیات)۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔