ج۔ جذبۂ خدمت سے معمور ہونا

Mark Waseem

ہر کوئی چاہتا ہے کہ دوسرے اُس کی خدمت کریں۔اور اُسے ہر جگہ ایک نمایاں مقام حاصل ہو ۔ جب ہر شخص ہی اس طرح سوچے تو ٹکرائو عمل میں آتا ہے ۔اِنسان یہ بھول جاتا ہے کہ جن کو نیچا دکھانے کے لئے میں اتنے جتن کر رہا ہوں وہ بھی میری ہی طرح ہیں اگر میں اُن کے سامنے نہیں جھُکنا چاہتا تو وہ کس طرح جھکیں گے۔لیکن المسیح فرماتے ہیں، “جو تُم میں بڑا ہو نا چاہے وہ تمہارا خادم بنے اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔ چنانچہ ابنِ آدم اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلہ فدیہ میںدے”(متی 26:20۔28) اگر ہم احترامِ انسانیت کے دعویٰ دار ہیں تولازم ہیں کہ ہم دوسروں کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہوں دوسروں کے لئے قربانی دینے کے لئے بھی تیار ہوں لیکن اگر ہم ددسروں کے لئے اپنے وسائل، وقت اور جذبات کی قربانی دے کر اُنکے خادم بننے کے لئے تیار نہیں ہیں تو ہمارا یہ دعویٰ جھوٹا ہے کہ ہم انسانیت کا احترام کرتے ہیں’ انجیلِ مقدس کی تعلیم ہے. “برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسروں کو پیار کرو،عزت کی رو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو”(رومیوں 10:12)۔ ” تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کُچھ نہ کروبلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے” (فلپیوں 3:2)۔ جب ہم دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھتے ہوئے اُن کی رائے اور جذبات کا احترام کریں گے تو یقینًا دوسرے بھی ہماری بات کو اہمیت دیں گے۔یوں ہمارے اختلافات کم سے کم ہوں گے اور اس کی جگہ اعتماد اور باہمی عزت و احترام کی فضا پیدا ہوگی۔