انجیلِ مقدس متی 31:25۔46 کے مطابق المسیح روزِ عدالت کی مختصر سی جھلک پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں، ” اُس وقت بادشاہ(المسیح) اپنی دہنی طرف والوں( یعنی انسانیت کی قدر کرنے والوں سے) کہے گا آئو میرے باپ کے مبارک لوگوجو بادشاہی بنائے عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔ کیونکہ میں بھوکا تھا تُم نے مُجھے کھانا کھلایا۔میں پیاسا تھا تُم نے مُجھے پانی پلایامیں پردیسی تھا تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا ننگا تھا تُم نے مُجھے کپڑا پہنایا، بیمار تھا تُم نے میری خبر لی قیدمیں تھا تُم میرے پاس آئے…(کیونکہ) جب تُم نے میرے ان سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک کیا تو میرے ہی ساتھ کیا”۔ پھر وہ بائیں طرف والوں ( یعنی انسانیت کی قدر نہ کرنے والوں سے) کہے گا اے ملعونو! میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جائو جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ کیونکہ … تُم نے ان سب سے چھوٹوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک نہ کیا تو میرے ساتھ نہ کیا- ذرا غور فرمائیں! یہاں ہر انسان سے اُس کی شخصی ذمہ داریوں کے بارے میں ایسے سوال پوچھے جا رہے ہیں جن کا تعلق خدمت ِ انسانیت ہے۔انجیلِ مقدس کے مطابق ہر انسان کی شخصی یہ ذمہ داری ہے کہ اگر اُس کا پڑوسی بھوکا ہو تو اُسے کھانا کھلائے ‘ اگر بیمار ہو تو اُس کی خبر گیری کرے۔ غرض جس قسم کی مدد بھی اُسے درکار ہو اُس کے لئے مہیا کرے۔