خُدا کی نافرمانی کی وجہ سے 586 ق۔م میں یہ لوگ بابل کی اسیری میں چلے گئے ۔ اس اہم واقعہ کی وجہ سے جنوبی سلطنت کے انبیاء کرام کو تین گروپ میں تقسیم کیا جا تا ہے ۔
(الف۔ زمانہِ اسیری سے قبل کے انبیاء ( 835 تا 580 ق۔م
ان میں حضرت یوایل، حضرت یسعیاہ، حضرت میکاہ، حضرت صفنیاہ، حضرت حبقوق، حضرت یرمیاہ کل چھ انبیاء شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ حضرت یرمیاہ نے اسیری سے قبل بھی اور کُچھ عرصہ اسیری کے زمانہ میں مصر میں اپنی نبوتی خدمت سرانجام دی۔ ان انبیاء کی نبوت کا مضمون یہ تھا کہ لوگوں کے گناہوں کی بدولت سلطنتِ یہوداہ کا دارالحکومت یروشلیم تباہ ہو جائے گا اورخُدا اُنہیں بابل کی اسیری میں بھیج دے گا۔ اسلئے وہ توبہ کرکے خُدا کی طرف رجوع لا کر اس تباہی سے بچ جائیں۔
(ب۔ زمانہِ اسیری کے دوران کے انبیاء (592 تا 536 ق۔ م
ان میں حضرت حزقی ایل اورحضرت دانی ایل دو انبیاء شامل ہیں۔ یہ انبیاء ایک طرف تو گناہوں سے اجتناب اور توبہ کی تلقین اور دوسری جانب اسیروں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے کہ وہ یروشلیم کی بحالی کی امید اور ایمان کو کھو نہ دیں۔ج۔ زمانۂ اسیری کے بعد کے انبیاء (560 تا 425 ق۔م) ان میں حضرت حجی، حضرت زکریا اور حضرت ملاکی کل تین انبیاء شامل ہیں۔
(ج۔ زمانۂ اسیری کے بعد کے انبیاء (560 تا 425 ق۔م
ان میں حضرت حجی، حضرت زکریا اور حضرت ملاکی کل تین انبیاء شامل ہیں
جنوبی سلطنت کے انبیا کا پیغام
اختصار کی خاطراس حصہ میں ہم چند انبیاء کے پیغامات پرغورکریں گے۔ ان انبیاء کے پیغامات پرغور کرتے ہوئے ہم دو خاص باتوں پر توجہ دینے کی کوشش کریں گے –
اوّل: ان انبیاء نے اپنے دورکی موجودہ صورت کے بارے کیا پیغام دیا۔
دوم: اقوام عالم کو برکت دینے والی ہستی ”المسیح“ کے بارے کیا پیشین گوئیاں کیں۔