ہم سیکھ چکے ہیں کہ خُدا تعالیٰ نہایت ہی پاک ہیں۔ اِس قدر پاک کہ کوئی بھی گناہ گار اِنسان اُن کے حضور میں ٹھہر نہیں سکتا۔ اِسی لئے خُدا تعالیٰ نے حضرت آدم اور حوا کو بھی اپنی حضور سے خارج کردیا۔ اِسی طرح دیگر اِنسان بھی اپنے اپنے گناہوں کی بدولت خُداتعالیٰ سے جُدا ہیں ۔ اِس حوالہ سے ہم حضرت یسعیاہ نبی کا بیان پڑھ چکے ہیں کہ
”تمہاری بدکرداری نے تمہارے اور تمہارے خُدا کے درمیان جُدائی کر دی ہے اور تمہارے گناہوں نے اُسے تُم سے رُوپوش کیا ایسا کہ وہ نہیں سُنتا“(یسعیاہ59: 2)۔
اَب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اِنسان اپنے گناہ کے باعث خُدا کی حضوری سے جُدا ہے تو قربتِ الٰہی کے حوالہ سے کلام الٰہی اُس سے کیا تقاضا کرتا ہے۔
اِس حوالہ سے ہم سیکھ چکے ہیں کہ خُدا تعالیٰ نے اِنسان کو اپنی شبیہہ اور صورت پر خلق کیا۔ اِس لئے خُدا تعالیٰ اِنسان کو دوسری تمام مخلوقات سے بڑھ کر پیار کرتے ہیں۔ اور چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود اِنسان سے پیار کرتے ہیں اُسی طرح اِنسان بھی دوسرے اِنسانوں سے پیار کرے اور اُن کے زندہ رہنے کے حق کو تسلیم کرے۔
اِس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ خُدا کی قربت کے حصول کے لئے سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ اِنسان دیگر انسانوں کا احترام کرنا سیکھے۔چنانچہ اِس بات کی تائید کرتے ہوئے حضرت داﺅد ایک زبور میں یوں رقمطراز ہیں،
”زمین اور اُس کی معموری خُداوند ہی کی ہے
جہان اور اُس کے باشندے بھی
کیونکہ اُس نے سمندروں پر اُس کی بنیاد رکھی
اور سیلابوں پر اُسے قائم کیا
خُداوند کے پہاڑ پر کون چڑھے گا
اور اُس کے مقدّس مقام پر کون کھڑا ہوگا؟
وہی جس کے ہاتھ صاف ہیں اور جس کا دل پاک ہے
جس نے بطالت پر دل نہیں لگایا، اور مکر سے قسم نہیں کھائی
وہ خُداوند کی طرف سے برکت پائے گا
ہاں اپنے نجات دینے والے خُدا کی طرف سے صداقت
یہی اُس کے طالبوں کی پشت ہے“(زبور24: 1-5)۔
پھر ایک اور زبور میں آپ مزید فرماتے ہیں،
”اَے خُداوند تیرے خیمہ میں کون رہے گا؟
تیرے کوہِ مقدّس پر کون سکونت کرے گا؟
وہ جو راستی سے چلتا اور صداقت کا کام کرتا ہے
اور دل سے سچ بولتا ہے۔
وہ جواپنی زبان سے بہتان نہیں باندھتا
اور اپنے دوست سے بدی نہیں کرتا اور اپنے ہمسایہ کی بدنامی نہیں سُنتا
وہ جس کی نظر میں رذیل آدمی حقیر ہے
پر جو خُدا وند سے ڈرتے ہیں اُن کی عزت کرتا ہے۔
وہ جو قسم کھا کر بدلتا نہیں خواہ نقصان ہی اُٹھائے۔
وہ جو اپنا روپیہ سود پر نہیں دیتا اور بے گناہ کے خلاف رشوت نہیں لیتا
ایسے کام کرنے والا کبھی جُنبش نہ کھائے گا“
(زبور15: 1-5)۔