ب۔ باہمی تعاون اورہمدردانہ رویہ

Mark Waseem

اخوتِ اِنسانی کے فروغ کا دوسرا اہم مقصد اِنسانوں کے درمیان ہمدردانہ رویہ کا قیام ہے۔ اِس لئے کہ ہر اِنسان مختلف شعبہ ہائے زندگی میں دوسروں کی مدد اور تعاون کا محتاج ہوتا ہے۔ایک دوسرے کی مدد سے ہماری زندگی خوشگوار اور پُر سکون بن جاتی ہے ۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو مختلف طرح کی کمزوری، معذوری اور بے بسی کے باعث دوسروں کی ہمدردی کے طلب گار ہوتے ہیں۔اگر ہم ایسے لوگوں سے ہمدردی اور پیار سے پیش آئیں تو ہم اُن کی زندگی سے دُکھ کم کر کے اُسے خوشیوں سے بھر سکتے ہیں۔ جس قدر لوگ ایک دوسرے سے تعاون کریں گے اُسی قدر دُنیا میں دُکھ کم اور خوشیاں زیادہ ہونگی۔ اِس لئے آئیے مل کر ایک دوسرے کی ضروریات پوری کریں اور مصیبت میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔چنانچہ اِس حوالہ سے انجیلِ مقدّس میں پطرس رسول فرماتے ہیں، ”غرض سب کے سب یک دل اور ہمدرد رہو۔برادرانہ محبت رکھو نرم دل اور فروتن بنو۔بدی کے عوض بدی نہ کر و اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اس کے برعکس برکت چاہو کیونکہ تُم برکت کے وارث ہونے کے لئے بلائے گئے ہو”(1۔پطرس8:3۔9)۔