انجیلِ مقدس میں تین ایسے فالج زدہ لوگوں کا ذکر پایا جاتا ہے جوچلنے پھرنے کے بالکل قابل نہ تھے ۔…..اُن میں سے ایک کو اُس کے دوست چارپائی پر ڈال کر یسوع کے پاس لائے یسوع نے اُس سے کہا کہ جاتیرے گناہ معاف ہوئے ، پھر گناہ نہ کرنا اور یہ کہ اپنی چار پائی اُٹھا اور چل پھر چنانچہ وہ اُسی وقت اپنی چارپائی
اُٹھا کر اپنے گھر چلا گیا (مرقس1:2۔12)۔
پھر ایک شخص اڑتیس برس سے مفلوج تھا جو بیت حسدا کے ایک حوض کے کنارے پڑ ا تھا جب المسیح کا اُدھر سے گزر ہوا تو آپ نے اُ س سے کہا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر۔ اور پھر گناہ نہ کرنا وہ بھی اُسی وقت چارپائی اُٹھا کر چلا گیا(یوحنا1:5۔15)۔
اِسی طرح ایک عورت جو ایک بدروح کے باعث کبڑی ہو چکی تھی اور اٹھارہ برس سے بالکل سیدھی نہ ہو سکتی تھی ۔جب آپ کے پاس آئی تو آپ نے اُسے چھو کر اُس سے کہا کہ تُو اپنی کمزوری سے چھوٹ گئی اور وہ اُسی لمحے تندرست ہو گئی(لوقا10:13۔17)۔
ایک پھر صوبے دار کی درخواست پر اُسکا نوکر جو دُور گھر میں فالج کے مرض کے باعث چارپائی پر پڑا تھا ۔المسیح کے حکم کے باعث دُور اپنے گھر میں شفا پاگیا اور چلنے پھرنے لگا۔(متی5:8۔13؛ لُوقا1:9۔10)
ایک اورشخص جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا جب المسیح نے فرمایاکہ اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔ تویسوع کا حکم پاتے ہی اُس کا ہاتھ اُسی لمحے درست ہو گیا (متی9:12۔13)