ب۔مذہبی رواداری اور برداشت کو فروغ دینا

Mark Waseem

اخوتِ اِنسانی کے جذبہ کو سب سے زیادہ نقصان مذہبی تنگ نظری ‘ تعصب اور شدت پسندی سے پہنچتا ہے۔اِس لئے اخوتِ انسانی کی سوچ اور تصوّر کو مضبوط بنانے کے لئے لازم ہے کہ لوگوں میں مذہبی رواداری اور برداشت پیدا کی جائے ۔
شاید ہماری محدود مذہبی سوچ اِس اہم تعلیم کو تسلیم کرنے میں رکاوٹ کا باعث بنے تو اِس سلسلہ میں بنیادی اور اہم بات یہ ہے کہ خُدا کی نظر میں قابلِ قبول اِنسان وہی ہو سکتا ہے جو خُدا کی طرح سوچتا ہے۔
اگر خُدا تعالیٰ کافروں اور مشرکین کو زندہ رہنے کا حق عطا کرتا ہے اور زندہ رہنے کے لئے کھانے پینے پہننے اور زندگی کو قائم رکھنے کے دیگر وسائل کثرت سے مہیا کرتا ہے تو پھر ہمیں بھی سوچنا ہو گا کہ کیا ہم بھی دوسروں سے خُدا تعالیٰ کی طرح کا سلوک کرنے کو تیار ہیں؟ خُدا تعالیٰ کے ساتھ ہماری محبت کا دعویٰ تبھی سچ ثابت ہو گا جب ہم خدا تعالی کی مانند اُس کے پیدا کردہ سب انسانوں سے ہر طرح کے معاشرتی اور مذہبی امتیاز سے بالاتر ہو کر پیار کریں گے۔
آئیے ! آج سے ہم میں سے ہر ایک اپنے آپ سے یہ عہد کرے کہ ہم ہر انسان کو اِسی طرح پیار کریں گے جس طر ح خُدا تعالیٰ خود ہر انسان سے کرتے ہیں۔المسیح فرماتے ہیں!
”اور اگر تُم اُن ہی کا بھلا کرو جو تمہار بھلا کریں تو تمہارا کیا احسان ہے ؟کیونکہ گناہگار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔اور اگر تُم اُن ہی کو قرض دو جن سے وصول ہونے کی اُمید رکھتے ہو تو تمہارا کیا احسان ہے ؟گناہگار بھی گناہگاروں کو قرض دیتے ہیںتاکہ پورا وصول کرلیں۔مگر تُم اپنے دُشمنوں سے محبت رکھواور بھلا کرو اور بغیر نااُمید ہوئے قرض دو تو تمہارا اجر بڑا ہوگا اور تُم خُدا تعالیٰ کے بیٹے ٹھہرو گے کیونکہ وہ ناشکروں اور بدوں پر بھی مہربان ہے”(لوقا33:6۔35).
یہاں قرض دینے سے مُراد صرف نقدی قرض نہیں بلکہ ہر طرح کی مدد ہے جو کوئی اِنسان ہم سے توقع کرتا ہے۔اِس لئے ہمیں ہر طرح کے مذہبی تعصب اور تنگ نظری سے بالا تر ہو کر ہر وقت اور ہر گھڑی ہر ایک انسان کی مدد اور بھلائی کے لئے دستیاب رہنا ہے۔