عموماً احترام انسانیت کے حوالہ سے عام لوگوں کا نقطۂ نظر بڑا محدود ہے،اکثر لوگ تعصب کی بنا پر احترامِ انسانیت کو اپنے مذہب اور معاشرتی گروہ تک ہی محدود رکھتے ہیں۔وہ خیرات صدقہ اور دیگر بھلائی کے کاموں کو بھی اپنے مذہب اور ذات برادری تک ہی محدود رکھتے ہیں۔بلکہ کُچھ لوگوں کو تو دیگر مذاہب اور معاشرتی گروہ کے لوگوں کے لئے تباہی کی دعائیں کرتے بھی سُنا ہے ۔ تاہم المسیح کا اس حوالہ سے نقطۂ نظر بالکل مختلف بلکہ اُلٹ ہے۔آپ فرماتے ہیں، ا”گر تُم اپنے محبت رکھنے والوں ہی سے محبت رکھو تو تمہارا کیا احسان ہے۔کیونکہ گناہگار بھی اپنے محبت رکھنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔ اور اگر تُم اُن ہی کا بھلا کرو جو تمہارا بھلا کریںتوتمہارا کیا احسان ہے۔کیونکہ گناہگار بھی ایسا ہی کرتے ہیں”(لوقا 32:6۔34)۔ “اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کروتاکہ تُم اپنے (خُدا) باپ کے جوآسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ(خُدا تعالیٰ)اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے… اگر تُم فقط اپنے بھائیوں ہی کو سلام کروتو کیا زیادہ کرتے ہو؟کیا غیر قوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے۔پس چاہئے کہ تُم کامل ہو جیسا تمہاراآسمانی(خُدا)باپ کامل ہے”(متی 44:5۔48)۔ المسیح چاہتے ہیں کہ ہم ہر طرح کے تعصب سے باہرنکلیں اور دیکھیں کہ کتنے لوگ ہماری مدد کے منتظر ہیں۔ ذرا دیکھیں کہ خُدا کی کتنی مخلوق ہر روز بھوکی سوتی ہے، کتنے لوگوں کے پاس علاج کروانے کے لیے پیسے نہیں۔کتنے لوگ بے بسی اور مایوسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ آئیے !ہم اپنے دل بڑے کریں اور خُد ا کی طرح اُن کی بھی بھلائی کر نے کے لئے تیار ہوں جو ہمارے ہم مذہب نہیںجو ہماری کوئی قدر نہیں کرتے اور جو ہمارے دُشمن ہیں ۔