بنی اسرائیل کی آہ و پکار

Mark Waseem

حضرت یوسف غلامی کی حالت میں مصرپہنچے ۔ لیکن خدا تعالٰی نے اُنہیں سرفراز کیا اور وہ اُس مُلک کے حکمران بن گئے ۔ یوں اُن کا خاندان یعنی بنی اسرائیل بھی اُن کے ہمراہ ملکِ مصر میں جشن کے علاقے میں آباد ہوگیا۔ کچھ دیرکے بعد وہ بادشاہ جو حضرت یوسف پر مہربان تھا وفات پا گیا ۔ چنانچہ بعد میں آنے والے بادشاہوں نے بنی اسرائیل کوغلام بنا لیا ۔ اَب تک بنی اسرائیل کو مصر میں رہتے ہوئے چار سو تیس (430) برس گزر چکے تھے اور جوں جوں وقت گزر رہا تھا مصریوں کا جُوا اُن پر بھاری ہوتا جا رہا تھا۔ یہاں تک کہ اُن کا جینا دوبھر ہو گیا۔ تاہم اُن کا پختہ ایمان تھا کہ خُدا ایک روز ضرور اُن کے باپ دادا سے کئے ہوئے وعدہ کے مطابق اُنہیں رہائی عطا کر کے مُلک کنِعان میں آباد کرے گا۔ چنانچہ توریت شریف میں یوں مرقوم ہے۔ ”اور بنی اسرائیل (مصر میں) اپنی غلامی کے سبب سے آہ بھرنے لگے اور روئے اور اُن کا رونا جو اُن کی غلامی کے باعث تھا خدا تک پہنچا۔ اور خدا نے اُن کا کراہنا سنا اور خدا نے اپنے عہد کو جو ابرہام اور اضحاق اور یعقوب کے ساتھ تھا یاد کیا“۔ (خروج 23:2-24)