حضرت موسیٰ کو کوہِ سینا پرچالیس دن لگ گئے۔ اس دوران کچھ کم اعتقاد سوچنے لگے کہ شاید حضرت موسیٰ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ لہٰذا” ۔ ۔ ۔ اُنہوں نے اپنے لئے (سونے کا) ڈھالا ہوا بچھڑا بنایا اور اُسے پوجا اور اُس کے لئے قربانی چڑھا کر یہ بھی کہا کہ اے اسرائیل یہ تیرا وہ دیوتا ہے جو تجھ کو ملک ِمصر سے نکال کر لایا ہے“ (خروج 8:32)۔ یہ دیکھ کر خدا نے اُنہیں ہلاک کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ لیکن حضرت موسیٰ کی شفاعت پر اُنہیں معاف فرما دیا۔ یوں بنی اسرائیل بار بار گناہ کرتے رہے اور خدا اپنے فضل کے باعث اُنہیں معاف کرتا رہا۔ لیکن کبھی کبھی اُنہیں سزا بھی ملتی رہی۔ یہ بار بار معافی اُس کے فضل اور محبت کا اظہار ہے۔