بدچلن عورت (حصہ، دوم)

Mark Waseem

فریسی شخص کا شک دُور کرنے کے لئے یسوع مسیح نے اُسے ایک تمثیل سُنائی کہ ایک ساہُوکار (امیر) شخص کے قرض دار تھے۔ ایک شخص پر 500 دینار قرض تھا اور دوسرے شخص پر 50 دینار کا قرض تھا۔ (یاد رہے کہ اُن دنوں یومیہ مزدوری ایک دینار تھی)۔ وہ دونوں شخص اپنا قرض دینے سے قاصر تھے۔ یسوع مسیح نے فریسی شخص کو اُس ساہُوکار (امیر) شخص کے سلوک اور ردِعمل میں قرض داروں کے متوقع رویے کے متعلق ایک بڑے بات سکھائی۔

کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ

” کسی ساہُوکار کے دو قرض دار تھے۔ ایک 500 دِینار کا دُوسرا 50 کا۔ جب اُن دنوں کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ رہا تو اُس نے دونوں کو بخش دِیا۔ پس اُن میں سے کون اُس سے زیادہ مُحبّت رکھّے گا؟ شمعُون نے جواب میں کہا میری دانِست میں وہ جِسے اُس نے زِیادہ بخشا۔ اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹِھیک فَیصلہ کِیا۔” (لوقا 7 باب 41 تا 43 آیات)۔

“اور اُس عَورت کی طرف پِھر کر اُس نے شمعُون سے کہا کیا تُو اِس عَورت کو دیکھتا ہے؟ مَیں تیرے گھر میں آیا۔ تُو نے میرے پاؤں دھونے کو پانی نہ دِیا مگر اِس نے میرے پاؤں آنسُوؤں سے بھگو دِئے اور اپنے بالوں سے پونچھے۔ تُو نے مُجھ کو بوسہ نہ دِیا مگر اِس نے جب سے مَیں آیا ہُوں میرے پاؤں چُومنا نہ چھوڑا۔ تُو نے میرے سر میں تیل نہ ڈالا مگر اِس نے میرے پاؤں پر عِطر ڈالا ہے۔”(لوقا 7 باب 44 تا 46 آیات)۔

“اِسی لئے مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ اِس کے گُناہ جو بُہت تھے مُعاف ہُوئے کیونکہ اِس نے بُہت محُبّت کی مگر جِس کے تھوڑے گُناہ مُعاف ہُوئے وہ تھوڑی محُبّت کرتا ہے۔”(لوقا 7 باب 47 آیت)۔

اگر چہ عورت تو اپنے گناہوں کی معافی پر یسوع مسیح کی شکر گزار تھی، لیکن فریسی اُس عورت کے اِس شکر گزاری کے جذبے کو نہ سمجھ سکا بلکہ اُلٹا شک کِیا۔لیکن یسوع مسیح نے واضح طور پر بتایا کہ مَیں جانتا ہوں یہ عورت کون ہے۔

“اور اُس عَورت سے کہا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے اِس پر وہ جو اُس کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے تھے اپنے جی میں کہنے لگے کہ یہ کون ہے جو گُناہ بھی مُعاف کرتا ہے؟ مگر اُس نے عَورت سے کہا تیرے اِیمان نے تجھے بچا لِیا ہے۔ سلامت چلی جا۔”(لوقا 7 باب 48 تا 50 آیات)۔

برائے غور و خوض

اِس سبق میں ہم دو خواتین کا سامنا یسوع مسیح سے ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یسوع مسیح نے اُن خواتین کے ساتھ جس حُسن و سلوک کا مظاہرہ کِیا ہے۔ اِس کی روشنی میں خواتین یقیناًیسوع مسیح کے ساتھ اپنی محبت اور عقیدت کا اِظہار کریں گے اور یسوع مسیح کو اپنا شخصی نجات دہندہ قبول کریں گی۔

دُعا۔ اَے خداوند !آپ کا شکر ہو کہ آپ ہماری کمزوریوں کے باعث ہمیں تباہ کرنے کی بجائے اُنہیں نظر انداز کرکے ہمیں بحال کرنا چاہتے ہیں۔ اَے ہمارے ربّ، ہمیں توفیق عطا کر کہ ہم ہمیشہ آپ کی مرضی کے مطابق پاکیزہ زندگی بسر کرتے رہیں۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔