ایک دن ایک فریسی کے ہاں یسوع مسیح کی دعوت تھی۔ فریسی یہودیوں کا ایک مذہبی فرقہ تھا۔ فریسی لوگ مذہبی روایات پر بڑی سختی سے کار بند تھے۔ جب یسوع مسیح کھانا کھانے بیٹھے تو وہاں ایک ایسی خاتون آگئی جس کی شہرت معاشرے میں اچھی نہیں تھی، کوئی بھی عزت دار شخص اُس عورت سے بات کرنا اپنے لئے بدنامی سمجھتا تھا۔ یہ عورت یسوع مسیح کے پاس آئی اور آپ کے قدموں میں بیٹھ کر رونا شروع ہوگئی۔ جب یسوع مسیح نے اُسے اپنے قدموں میں بیٹھنے سے منع نہ کِیا تو اُس فریسی شخص کے دل میں یسوع مسیح کے بارے میں بھی شکوک وشبہات جنم لینے لگے۔ تاہم یسوع مسیح نے اُس کے دل کے خیالات کو جان لیا۔ اس حصے میں ہم اس پورے واقعے پر غور وفکر کریں گے۔
کلامِ مقدس میں مرقوم ہے کہ” پِھر کسی فریسی نے اُس سے درخواست کی کہ میرے ساتھ کھانا کھا۔ پس وہ اُس فریسی کے گھر جا کر کھانا کھانے بیٹھا۔ تو دیکھو ایک بدچلن عَورت جو اُس شہر کی تھی۔ یہ جان کر کہ یسوع مسیح اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھا ہے سنگِ مرمر کے عِطردان میں عِطر لائی۔ (لوقا 7 باب 36 تا 37 آیات)۔
“اور اُس کے پاؤں کے پاس روتی ہُوئی پیچھے کھڑی ہو کر اُس کے پاؤں آنسُوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور اُس کے پاؤں بُہت چُومے اور اُن پر عِطر ڈالا۔ اُس کی دعوت کرنے والا فریسی یہ دیکھ کر اپنے جی میں کہنے لگا کہ اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چُھوتی ہے وہ کون اور کیسی عَورت ہے کیونکہ بدچلن ہے۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اَے شمعُون مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔ اُس نے کہا اَے اُستاد کہہ۔”(لوقا 7 باب 38 تا 40 آیات)۔
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔