بدرُوحوں سے نجات

Mark Waseem

ان دیکھی ابلیسی قوتوں کو انجیلِ مقدس میں بدروحیں کہا گیا ہے۔ ان میں کئی نام ہیں مثلاً جن، بھوت، دیو، ناپاک روحیں، شرارت کی فوجیں یا لشکر وغیرہ۔ ان کا کام مختلف طریقوں سے انسانوں کو دکھ دینا اور تباہ کرنا ہے۔ کئی بار یہ انسانوں میں مختلف بیماریاں مثلاً اندھاپن، گونگاپن، بہرہ پن، مرگی اور دیگر دماغی امراض پیدا کر دیتی ہیں۔
کبھی کبھی یہ انسان کے دل ودماغ پر قابض ہوکر اُسے اپنی مرضی کے تابع کرلیتی ہیں۔ یوں اُسے بدکاری اور اخلاقی برائیوں پر ابھارتی ہیں جس کے نتیجے میں وہ تباہ ہوجاتا ہے۔ یاد رہے کہ ہر بیماری کا سبب بدروحیں نہیں ہوتیں۔
یسوع مسیح کے زمانے میں بھی بہت سے لوگ بدروحوں کے ہاتھوں دکھ اٹھا رہے ہیں تھے۔ چنانچہ جتنے بھی بدروح گرفتہ یسوع مسیح کے پاس آئے آپ نے انہیں بدروحوں سے آزاد کیا۔ ان میں سے چند ایک بارے میں ہم ابھی سیکھیں گے۔
مزید حصہ نیچے دیئے گئے انجیلِ مقدس کے حوالاجات میں سے پڑھیں۔

پھر وہ سبت کے دن کسی عبادت خانہ میں تعلیم دیتا تھا۔ اور دیکھو ایک عورت تھی جس کو اٹھارہ برس سے کسی بدروح کے باعث کمزوری تھی۔ وہ کبڑی ہو گئی تھی اور کسی طرح سیدھی نہ ہو سکتی تھی۔یسوع نے اُسے دیکھ کر پاس بلایا اوراُس سے کہااے عورت تُو اپنی کمزوری سے چھوٹ گئی اور اُس نے اُس پرہاتھ رکھے۔ اُسی دم وہ سیدھی ہو گئی اور خداکی تمجید کرنے لگی۔ عبادت خانہ کا سردار اِس لئے کہ یسوع نے سبت کے دن شفابخشی خفاہوکرلوگوں سے کہنے لگا چھ دن ہیں جن میں کام کرنا چاہئے پس اُنہی میں آکرشفا پائو نہ کہ سبت کے دن۔ خداوند نے اُس کے جواب میں کہا اے ریاکارو!کیا ہر ایک تم میں سے سبت کے دن اپنے بیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پلانے نہیں لے جاتا؟ پس کیا واجب نہ تھا کہ یہ جوابرہام کی بیٹی ہے جس کو شیطان نے اٹھارہ برس سے باندھ رکھا تھا سبت کے دن اِس بند سے چھڑائی جاتی؟ جب اُس نے یہ باتیں کہیں تو اُس کے سب مخالف شرمندہ ہوئے اور ساری بھیڑ اُن عالی شان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خوش ہوئی۔
(لوقا 13 باب 10 تا 17 آیات)

اُس وقت لوگ اُس کے پاس ایک اندھے گونگے کو لائے جس میں بدروح تھی۔ اُس نے اُسے اچھا کردیا۔چنانچہ وہ گونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔
(متی 12 باب 22 آیت)

اور جب وہ بِھیڑ کے پاس پہنچے تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔ اے خداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اُس کو مرگی آتی ہے اور وہ بہت دُکھ اٹھاتا ہے۔ اِس لئے کہ اکثرآگ اور پانی میں گر پڑتاہے۔ اور مَیں اُس کو تیرے شاگردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچھا نہ کرسکے۔ یسوع نے جواب میں کہا اے بے اعتقاد اور کج رَو نسل مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں گا؟ کب تک تمہاری برداشت کروں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لائویسوع نے اُسے جھڑکا اور بدروح اُس سے نکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچھا ہو گیا۔
(متی 17 باب 14 تا 18 آیات)

پھر وہ کفر نحوم میں داخل ہوئے اور وہ فی الفور سبت کے دن عبادت خانہ میں جا کر تعلیم دینے لگا۔اور لوگ اُس کی تعلیم سے حیران ہوئے کیونکہ وہ اُن فقیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحب ِاختیار کی طرح تعلیم دیتا تھا۔اور فی الفور اُن کے عبادت خانہ میں ایک شخص ملا جس میں ناپاک روح تھی۔وہ یوں کہہ کر چلایاکہ اے یسوع ناصری! ہمیں تجھ سے کیا کام ؟کیا تُو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تجھے جانتا ہوں کہ تُو کون ہے۔خدا کا قُدّوس ہے۔یسوع نے اُسے جھڑک کر کہاچپ رہ اور اُس میں سے نکل جا۔پس وہ ناپاک روح اُسے مروڑ کر اور بڑی آوا ز سے چلّا کر اُس میں سے نکل گئی۔اور سب لوگ حیران ہوئے اور آپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیا ہے ؟یہ تو نئی تعلیم ہے! وہ ناپاک روحوں کو بھی اختیار سے حکم دیتا ہے اوروہ اُس کا حکم مانتی ہیں۔اور فی الفور اُس کی شہرت گلیل کی اُس تمام نواحی میں ہر جگہ پھیل گئی” ۔
(مرقس 1 باب 21تا 28 آیات)
سوچنے کی بات
جب اندھے شخص نے شفا پائی تو یسوع مسیح نے چاہا کہ وہ اقرار کرے کہ یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے۔ لیکن اس کے برعکس بعض موقعوں پر جب بدروحوں نے یسوع مسیح کو خدا کا بیٹا یا پھر خدا کا قدوس کہہ کر مخاطب کیا تو آپ نے انہیں ڈانٹ کر منع کردیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب بدروحوں نے یسوع مسیح کو خدا کا بیٹا کہا تو آپ نے انہیں کیوں ڈانٹا؟
بدروحیں یہ جانتی ہیں کہ یسوع مسیح کون ہیں۔ لیکن وہ یسوع مسیح کی پیروی کرنے کے لئے تیار نہیں تھیں۔ اس لئے صرف یہ جان لینا ہی کافی نہیں کہ یسوع مسیح کون ہیں بلکہ اہم بات یہ ہے کہ یسوع مسیح کی عظمت، اختیار، اور مرتبے کو جان کر انہیں اپنے شخصی نجات دہندہ اور ہمدرد دوست کے طور پر قبول کیا جائے۔ خداوند یسوع مسیح کے بارے میں آپکا رویہ کیسا ہے؟
دعا۔ اے میرے پروردگار آپ مجھے توفیق عطا فرمائیں کہ میں بدروحوں کی طرح صرف یہی اقرار نہ کروں کہ یسوع مسیح ایک عظیم الشان ہستی ہیں بلکہ میں یسوع مسیح کو اپنا شخصی نجات دہندہ قبول کرکے ان کے احکامات اور تعلیمات کی پیروی کرنے کے لئے بھی تیار ہو جاؤں۔ آمین

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔