باہمی محبت کی اہمیت

Mark Waseem

اِس باہمی محبت کی اہمیت کے حوالہ سے آپ نے تین خاص باتوں پر زور دیا۔
اوّل: اگر کوئی اپنے پڑوسیوں ، بہن بھائیوں یا خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ناراض ہے تو اُس کی کوئی عبادت بھی خُدا کے ہاں قابل قبول نہیں ہوگی جب تک کہ وہ اُن کی شکایت کا ازالہ کر کے اُن کی ناراضگی ختم نہیں کر لیتا۔ المسیح فرماتے ہیں:
”پس اگر تُو قربان گاہ پر اپنی نذر گزرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مُجھ سے کُچھ شکایت ہے تو وہیں قربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کر تب آکر اپنی نذر گذران“(متی23:5۔24).
دوم: اسی طرح گناہوں کی معافی بھی دوسروں کو معاف کرنے سے مشروط ہے۔ آپ فرماتے ہیں”اس لئے کہ اگر تُم آدمیوں کے قصور معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تم کو معاف کرے گا اور اگر تُم آدمیوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا باپ بھی تمہارے قصور معاف نہ کرے گا“(متی 14:6۔15)
سوم: اگر ہم خُدا سے برکات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں اپنے ہم جنس انسانوں کی تعمیرو ترقی اور بھلائی کے لئے فکر کرنا ہو گی۔ آپ فرماتے ہیں:
”دِیا کرو تمہیں بھی دیا جائے گا۔۔۔“(لوقا38:6)
چنانچہ اگر ہم خُدا تعالیٰ سے برکت چاہتے ہیں تو پہلے ہم خود دوسروں کو دینے کے لئے تیار ہوں۔ اگر ہم دوسروں کو دیں گے تو خُدا تعالیٰ بھی ہمیں کئی برکات عطا کر ے گا۔