ابھی ہم نے دیکھا کہ دوافراد کی زندگی سے شروع ہونے والے گناہ نے حضرت نوح کے زمانہ تک ساری نسلِ انسانی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ انسان اپنی ذاتی کوشش اور کاوش سے اس مہلک وبا پر قابو نہیں پا سکتا تھا اس لئے اس مایوس کن صورتِ حال میں خُدا کو ہی انسان کی مدد کے لئے آگے آنا تھا۔ الہامی کتبِ مقدسہ شاہد ہیں کہ خُدا تعالیٰ نے انسان کو گناہ اور شیطان سے نجات دینے کے لئے ایک خاص منصوبہ بنا رکھا تھا۔ اس منصوبہ کے مطابق خُدا تعالیٰ ایک مقدس ہستی کو اس دُنیا میں بھیجنے کو تھے جسے عورت کی نسل کے طور پر دُنیا میں آنا تھا اور آکر شیطان کے سر کو کُچلنا تھا۔ اس کا ذکر ہم خُدا تعالیٰ کے اُس فتویٰ میں پاتے ہیں جو توریت شریف (پیدایش3:15) کے مطابق اُنہوں نے ابلیس کے خلاف یوں دیا، ”اور مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سرکوکچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا“ کلامِ مقدس میں ہم پڑھتے ہیں کہ خُدا تعالیٰ اپنے اس منصوبہ کے بارے مختلف ادوار میں مختلف انداز میں اپنے انبیا کے وسیلہ انسان کو باخبرکرتے رہے۔ آیئے دیکھیں کہ خُدا تعالیٰ اپنے اس نجات بخش منصوبہ کے بارے حضرت ابرہام (ابراہیم) کی معرفت کیا خبر دیتے ہیں۔