پہلی بات جو اِنسان کو تمام مخلوقات سے منفرد بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اِنسان کو خُدا تعالیٰ نے اپنی شبیہہ اوراپنی صورت پر خلق کیا۔ اِس کا بیان پیدایش1: 26-27 میں یوں کیا گیاہے،
”پھر خُدا نے کہا ہم اِنسان کو اپنی صورت پر اپنی شبییہ کی مانند بنائیں اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خُدا کی صورت پر اُس کو پیدا کیا۔ نرو ناری اُن کو پیدا کیا“۔
یہاں خُدا کی شبییہ اورصورت سے مُراد جسمانی شبیہہ اورصورت نہیں کیونکہ خُداہر طرح کے جسمانی خصائص سے بالا تر ایک پاک روح ہے۔ یہاں خُدا کی شبیہہ اور صورت سے مُراد الٰہی صفات ہیں یعنی محبت، پاکیزگی، مہربانی، رحم، بھلائی، قوتِ فیصلہ ہے یعنی خُدا نے انسان کو اِس انداز میں خلق کیا ہے کہ وہ اُس کی عطا کردہ صفات کو اپنی زندگی سے منعکس کر سکتا ہے۔