دوسری بات جو اِنسان کو دیگر تمام جانداروں پر فوقیت عطا کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اِنسان میں خُدا کا دم ہے۔ توریت شریف یوں بیان کرتی ہے،
” اور خُداوند خُدا نے زمین کی مٹی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو اِنسان جیتی جان ہوا“(پیدایش2: 7) ۔
یہ دم خُداہی عطا کرتا ہے اورجب چاہے واپس لے لیتا ہے۔ اِسی دم کے باعث اِنسان جیتی جان ہوتا ہے۔ لیکن جب خُدا اُسے واپس لے لیتا ہے تو اِنسان زندگی سے محروم ہو جاتا ہے۔ اور اُس دم کے عطاکرنے اور واپس لینے کااِختیار صرف خُدا کو ہی ہے۔ اِس حوالہ سے حضرت ایوب نبی یوں فرماتے ہیں،
”اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان اور کُل بنی آدم کا دم ہے“(ایوب12: 10)۔
چنانچہ ہمیں یاد رکھنا ہے کہ جب بھی کوئی اِنسان دوسرے اِنسان کی جان لیتا ہے تو وہ ایک جانب خُدا کی شبیہہ کی تذلیل کرکے خُدا کی توہین کرتا ہے تو دوسری طرف وہ خُدا کے اختیار کو اپنے ہاتھ میں لے کراُس کے اختیار کو چیلنج کرتا ہے ۔