اِنسانوں کے باہمی تعلقات کی بحالی

Mark Waseem

المسیح نے لوگوں کی زندگی میں امن و سلامتی کی بحالی کے لئے اُنہیں ایک جانب تو یہ سکھایا کہ وہ خُدا تعالیٰ سے اپنے تعلقات بحال کریں۔ اور اُنہیں یہ احساس دلایا کہ خُدا محبت ہے اور وہ ایک باپ کی طرح بلا امتیاز رنگ و نسل اور مذہب و عقیدہ ہر انسان سے پیار کرتا ہے۔ اور دوسری طرف یہ سکھایاکہ خُدا کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہر انسان دوسرے انسانوں سے اسی طرح پیار کرے جس طرح خُدا اُس سے پیار کرتا ہے۔اِس حوالہ سے آپ فرماتے ہیں:
”وہ(خُدا تعالیٰ)اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے اگر تُم فقط اپنے بھائیوں ہی کو سلام کروتو کیا زیادہ کرتے ہو؟کیا غیر قوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے۔پس چاہئے کہ تُم کامل ہو جیسا تمہاراآسمانی(خُدا)باپ کامل ہے“ (متی44:5۔48)۔
”اگر تُم اپنے محبت رکھنے والوں ہی سے محبت رکھو تو تمہارا کیا احسان ہے؟کیونکہ گنہگار بھی اپنے محبت رکھنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔ اور اگر تُم اُن ہی کا بھلا کرو جو تمہارا بھلا کریں توتمہارا کیا احسان ہے کیونکہ گنہگار بھی ایسا ہی کرتے ہیں“(لوقا32:6۔34)۔
المسیح کے نزدیک محبت کا یہ رشتہ ہر طرح کی مذہبی، معاشرتی اور سماجی گروہ بندی سے بالا تر ہے۔ آپ نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ خُدا اپنی عالمگیر محبت کی بنا پر سب انسانوں کاباپ ہے۔اوراپنی اسی محبت کی بنا پر خُدا تعالیٰ ہر انسان کو اپنا فرزند قرار دیتے ہیں ۔
یہ الٰہی محبت ہی ہے جو سب انسانوں کو بھائی بھائی بنا کر ایک عالمگیر خاندان کے بندھ میں باندھتی ہے ۔ اور ہر انسان سے یہ توقع کرتی ہے کہ وہ بھی اِس بے لوث اور یکساں محبت کی بنا پر سب انسانوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کی بہتری‘ بھلائی اور تعمیر و ترقی کے لئے ہمیشہ تیار اور دستیاب رہیں۔