انسان کی بحالی کے لئے خدا تعالیٰ کا منصوبہ (حصہ نمبر-1)

Mark Waseem

چونکہ خدا تعالیٰ جانتا تھا کہ انسان اپنی کوشش سے اپنی گناہ آلودہ حالت اور اُس کی سزا سے خلاصی حاصل نہیں کرسکتا۔ اس لئے ازل ہی سے اُس کے ذہن میں انسانی نجات کا منصوبہ موجود تھا۔ جب انسان سے گناہ سرزد ہوا تو اسی وقت خدا تعالیٰ نے اس منصوبہ نجات کو واضح کرنا شروع کردیا۔
آپ نے پہلے کورس۔ توارۃ شریف، زبور شریف اور صحائف انبیاء کی شہادت کے سبق نمبر 3 میں سیکھ چکے ہیں کہ حضرت آدم اور حوا نے گناہ کے باعث ظاہر ہونے والے اپنے ننگے پن کو چھپانے کے لئے انجیر کے پتوں کا سہارا لیا جو کہ ایک نا کافی انتظام تھا۔ چناچہ خدا نے انہیں چمڑے کے کُرتے پہنائے۔ اگر چہ کلامِ مقدس میں واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا کہ تاہم اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ چمڑا حاصل کرنے کے لئے کسی جانور کو ذبح کیا گیا ہوگا۔ یوں اس واقعہ سے ہم سیکھتے ہیں کہ انسان کا ننگا پن ڈھانپنے کے لئے کسی جانور کو اپنی جان کا کفارہ (فدیہ) دینا پڑا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ خدا تعالیٰ نے انسان کو یہ احساس دلایا کہ اُس کے گناہ کا ننگا پن کس طرح ڈھانکا جاسکتا ہے۔

کفارے (فدیہ) کی تعلیم کو اور زیادہ واضح کرنے کے لئے خدا تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو قربانیوں کا ایک باقاعدہ نظام متعارف کروایا۔ اس نظام کے دو مقصد تھے۔
اول۔ بنی اسرائیل کو یہ سیکھانا کہ انسان اپنے گناہ کے باعث خدا تعالیٰ سے جدا ہے۔
دوم۔ خدا تعالیٰ کی قربت کے حصول کے لئے گناہ کی معافی کفارہ (فدیہ) سے ممکن ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔