گناہ کے باعث انسان کے دل سے باہمی محبت اور خیرخواہی کے جذبات ختم ہوکر رہ گئے ہیں۔ اس لئے وہ اپنی خود غرضی کے باعث دوسرے انسانوں کا خون بہانے سے بھی نہیں ہچکچاتا۔ آخر اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ معاشرے کو قتل وغارت سے کس طرح پاک کیا جاسکتا ہے؟
موسوی شریعت کے مطابق قتل جیسے جرم کی سزا موت تھی۔ اگر چہ جرائم کی روک تھام کے لئےلیےقوانین ضروری ہیں۔ تاہم زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اُن اسباب کی روک تھام کی جائے جن کے باعث کوئی جرم عمل میں آتا ہے۔
درج ذیل انجیلِ مقدس کے حوالے کا مطالعہ کریں جس میں یسوع مسیح نے اس بارے میں تعلیم دی ہے۔
تُم سُن چُکے ہوکہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خُون نہ کرنا اور جو کوئی خُون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا۔
لیکِن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنے بھائِی پر غُصّے ہوگا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہوگا اور جو کوئی اپنے بھائِی کو پاگل کہے گا وہ صدرِ عدالت کی سزا کے لائِق ہوگا اور جو اُس کو احمق کہے گا وہ آتشِ جہنّم کا سزاوار ہوگا۔
پَس اگر تُّو قُربان گاہ پر اپنی نذر گُزرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائِی کو مُجھ سے کُچھ شِکایت ہے۔
تو وَہیں قربانگاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائِی سے مِلاپ کر تب آ کر اپنی نذر گُزران۔
(متّی 5 باب 21 تا 24 آیات)
مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔