الٰہی محبت

Mark Waseem

اِحترام اِنسانی کی بنیاد محبت کا وہ رشتہ ہے جو اِنسان اور خُدا کے درمیان اُس وقت سے موجود ہے جب سے اِنسان خلق ہوا ہے۔اِسی محبت کی بنیاد پر خُدا ہر انسان کی فِکر کرتا ہے۔ اُس کی ہر ضرورت پوری کرتا ہے ۔اُس پر رحم کرتا ہے۔ اُسے زندگی عطا کرتا ہے اور زندگی قائم رکھنے کے لئے تمام ضروری نعمتیں اور وسائل کثرت سے مہیا کرتا ہے۔ اوراِسی محبت کے رِشتہ کی بنا پر خُدا تعالیٰ چاہتے ہیں کہ ہر انسان کاعِزّت و وقار قائم و دائم رہے۔کوئی انسان بھی ذِلت و حقارت کا نشانہ نہ بنے۔چنانچہ وہ ہرشخص سے تقاضاکر تے ہیں کہ وہ دیگر سب انسانوں کا احترام کرے۔ اِنجیلِ مُقَّدس میں مذکور ہے کہ فقیہوں میں سے ایک شخص نے المسیح سے پوچھا کہ سب حکموں میں اَوّل کون سا ہے؟ تو آپ نے فرمایا،
اَوّل یہ کہ اے اسرائیل سُن! خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خداوند ہے۔ اور تو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ ۔ دوسرا یہ ہے کہ تو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ ” ان سے بڑا اور کوئی حکم نہیں .مرقس 29:12۔31
چنانچہ خُدا تعالیٰ کے بعد اگر کوئی ہماری محبت اور توجہ کا مرکز ہونا چاہئے تو وہ ہمارا پڑوسی ہے۔اور پڑوسی سے مراد صرف وہی نہیں جو ہمارے ساتھ کے مکان میں رہایش پذیر ہو تا ہے ‘ بلکہ ہروہ انسان ہے جو ہماری محبت’توجہ’تعاون اور مدد کا مستحق اور طلب گار ہوتا ہے ۔ دوسرے لفظوں میں پڑوسی سے مراد بلا امتیازِ رنگ و نسل اور عقیدہ ہر انسان ہے ۔ اس سے ہم سیکھتے ہیں کہ خُدا تعالی چاہتے ہیں کہ ہم ہر انسان سے محبت رکھیں اور اُس کا احترام کریں۔