جب تک کسی شخص کی گناہ آلودہ فطرت تبدیل نہ ہووہ نہ توگناہ پر غالب آ سکتا ہے اور نہ خُدا تعالیٰ کی قربت حاصل کر سکتا ہے ۔یسوع مسیح اس حوالہ سے یوں فرماتے ہیں کہ ”جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا“ (یوحنا3:3)
اَب سوال یہ ہے کہ کسی شخص کے لئے نئے سرے سے پیدا ہونا یا اُس کی گناہ آلودہ فطرت کا تبدیل ہو نا کیسے ممکن ہے؟کوئی شخص بھی خود اپنے طور پر اپنی گناہ آلودہ کو فطرت کو نہ تو تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی نئے سرے سے پیدا ہو سکتا ہے۔یہ کام صرف اور صرف خُدا تعالیٰ ہی کر سکتے ہیں۔
چنانچہ اس حوالہ سے خُدا تعالیٰ یوں فرماتے ہیں!”مَیں تم کو نیا دل بخشوں گااور نئی روح تمہارے باطن میں ڈالوں گااور تمہارے جسم میں سے سنگین دل کو نکال ڈالوں گا اور گوشتین دل تم کو عنایت کروںگا۔ اور مَیں اپنی روح تمہارے باطن میں ڈالوں گااور تم سے اپنے آئین کی پیروی کراﺅں گا اور تم میرے احکام پر عمل کرو گے اور اُن کو بجا لاﺅ گے“ (حزقی ایل26:36۔27)۔
انجیل مقدس اِس بات کی شاہد ہے کہ جب بھی کوئی شخص خُداوند یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کرتا ہے تو خُدا تعالیٰ اُس کی فطرت کو تبدیل کر دیتے ہیں جس کے باعث اُس کے دل کی سختی ختم ہو جاتی ہے اور اُس کے اندر انسانوں اور خُدا تعالیٰ کی مخلوق کے لیے محبت پیدا ہو جاتی ہے ۔وہ لوگوں کو تباہ و برباد کرنے کی بجائے اُن کی بہتری اور بہبود کے لئے کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔آئیے اِس حوالہ سے چند مثالوں پر غور فرمائیں۔
الف۔ زکائی کی زندگی میں تبدیلی. ایک بار المسیح یریحو شہر میں داخل ہو رہا تھا ۔وہاں زکائی نام ایک آدمی تھا جو محصول لینے والوں کا سردار تھا ۔اُس نے ناجائز طور پر محصول لینے کی وجہ سے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا تھا۔اُسے یسوع کو دیکھنے کا بڑااشتیاق تھا لیکن بھِیڑکے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا اس لئے کہ اُس کا قد چھوٹا تھا ۔چنانچہ وہ آگے دوڑ کر ایک گولر کے درخت پر چڑھ گیاکیونکہ المسیح اُسی راستہ سے گزرنے کو تھا۔ جب یسو ع اُس جگہ پہنچا تو زکائی کو درخت پر دیکھ کر اُس سے کہا ، اے زکائی جلد اُتر آ کیوں کہ آج مُجھے تیرے گھر رہنا ضرور ہے“(لوقا5:19)۔چناچہ زکائی فوراْ نیچے اتر کر المسیح کو اپنے گھر لے گیا اور یوں عرض کرنے لگا کہ ” اَے خُدا وند دیکھ مَیں اپناآدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر کسی کا کُچھ ناحق لے لیا ہے تواُس کا چوگُنا ادا کرتا ہوں“ (لوقا9:19)۔ المسیح نے یہ سُن کراُس سے یوں فرمایا کہ”آج اِس گھر میں نجات آئی ہے کیونکہ ابنِ آدم کھوئے ہوﺅں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے“(لوقا9:19۔10)۔
ب۔ متی کی زندگی میں تبدیلی. اِسی طرح لاوی نام ایک اور شخص تھاجومحصول کی چوکی پر بیٹھ کر لوگوں سے محصول لیا کرتا تھا۔ لیکن جب المسیح نے اُسے دیکھا تو اُسے دعوت دی کہ”میرے پیچھے ہو لے“(لوقا 27:5) چنانچہ وہ سب کُچھ چھوڑ کر المسیح کے پیچھے ہو لیا اور المسیح کا حواری ہونے کا اعزازپایا اور بعد میں متی نام سے مشہور ہو ا۔یہاں تک کہ اُسے المسیح کی انجیل لکھنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔ لوگ محصول لینے والوں سے بہت نفرت کرتے تھے اس لئے کہ وہ لوگوں سے ناجائز محصول (ٹیکس) لیتے تھے۔تاہم یہ المسیح کی نظر کرم ہی تھی جس نے ایک محصول لینے والے کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا اور اُسے اپنے حواریوں میں شامل کر لیا۔
ج۔ ساول کی زندگی میں تبدیلی. ساﺅل ایک تشدد پسند کٹر یہودی تھا ۔ وہ برداشت نہیں کرتا تھا کہ کوئی شخص یہودی روایات اور طرزِ حیات کے خلاف زندگی بسر کرے۔ المسیح کے آسمان پر جانے کے بعد جب اُس نے دیکھا کہ کئی لوگ یہودی روایات اور رسومات سے آزاد المسیح کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں تو اُس نے اُنہیں زدو کوب اور قتل کرنا شروع کردیا۔ بالآخر جب المسیح آسمان پر سے اُس پر ظاہر ہو ئے تو المسیح کے ساتھ ملاقات کی بدولت اُس کی زندگی یکسر بدل گئی۔ اُس کی تشدد پسندی زائل ہو کر محبت میں بدل گئی۔ اَب وہ لوگوں کو قتل کرنے اور اُن پر تشددکرنے کی بجائے اُن کی بھلائی کی خاطر خود دُکھ برداشت کرنے والا بن گیا۔یہ صرف المسیح کی قربت اور رفاقت کا ہی فیض تھا کہ لوگوں پر تشدد کرنے والا شخص محبت اور رحم کا پیکر بن گیا۔ اِس کہانی کی تفصیل انجیل مقدّس میں (اعمال کی کتاب 1:9۔31) میں ملاحظہ فرمائیں۔