Ready to Learn in English?

جب بھی کوئی شخص اپنی کسی بیماری سے شفا یا کسی اور مسئلہ کے حل کے لئے آپ کے پاس آتا تو آپ سب سے پہلے اُس کے گناہ کی معافی کی بات کرتے ۔ آپ اُسے فرماتے کہ جا بیٹا تیرے گناہ معاف ہوئے اور پھراُسے نصیحت کرتے کہ پھر گناہ نہ کرنا۔

الف۔ مفلوج کے گناہ معاف کرنا(مرقس1:2۔12)۔ ایک بار ایک مفلوج کوشفا کے لئے آپ کے پاس لایا گیا تو شفا دینے سے قبل آپ نے اُسے فرمایا کہ” بیٹا تیرے گناہ معاف ہوئے“(مرقس5:2)۔ جب یہودیوں نے آپ کے بارے دل میں شک کیا تو آپ نے اپنی رُوح سے اُن کے خیالات معلوم کر کے فرمایا، ”تُم کیوں اپنے دلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟آسان کیا ہے؟مفلوج سے یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا اور چل پھر؟ لیکن اس لئے کہ تم جانوکہ ابن آدم(المسیح)کو زمین پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے “(مرقس10:2)۔یہ کہہ کر آپ نے اُس مفلوج کو فرمایا کہ ”مَیں تُجھ سے کہتا ہوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا“(مرقس 11:2)۔ چنانچہ وہ شخص آپ کا حکم پا کر فی الفور چارپائی اُٹھا کراُن سب کے سامنے باہر چلا گیا ۔چنانچہ سب لوگ یہ دیکھ کر حیران ہوگئے اور خُدا کی تمجید کر کے کہنے لگے کہ ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔

ب۔ ایک بدچلن عورت کے گناہ معاف کرنا (لوقا36:7۔50). ایک بار المسیح ایک فریسی کے گھر دعوت پر گئے وہاں اُس شہر کی ایک بد چلن عورت بھی آگئی۔اُس نے آپ کے قدم اپنے آنسوﺅں سے بھگو دئےے اور اُنہیں اپنے بالوں سے صاف کیا اور آپ کے پاﺅں بہت زیادہ چومے اور پھرآپ کے قدموں پر عطر ڈالا۔ جب اُس فریسی نے اپنے دل میں آپ کے بارے شک کیا توآپ نے اُس کے خیالات کو جان کر اُس سے فرمایا، ”(شمعون!) کسی ساہوکار کے دو قرضدار تھے ایک پانچ سو دینار کا دوسرا پچاس کا ۔ جب اُن کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ رہا تو اُس نے دونوںکو بخش دیا۔پس اُن میں سے کون اُس سے زیادہ محبت رکھے گا؟“(لوقا41:7۔42)۔ شمعون نے جواب میں اُس سے کہا میری دانست میں وہ جسے اُس نے زیادہ بخشا۔چنانچہ آپ نے اُس سے فرمایا، ”اس لئے مَیں تُجھ سے کہتا ہوں کہ اُس کے گناہ جو بہت زیادہ تھے معاف ہوئے کیونکہ اُس نے بہت زیادہ محبت دکھائی مگر جس کے تھوڑے گناہ معاف ہوئے وہ تھوڑی محبت کرتا ہے“(لوقا47:7)۔ اور پھر اُس عورت سے فرمایا، ”تیرے گناہ معاف ہوئےتیرے ایمان نے تُجھے بچا لیا ہے۔ سلامت چلی جا“(لوقا48:7۔50)۔

ج ۔ایک زناکار عورت کے گناہ معاف کرنا (یوحنّا1:8۔11). اِسی طرح ایک بار کُچھ یہودی فقیہہ اور فریسی ایک ایسی عور ت کو المسیح کے پاس لے کر آئے جو زنا میں پکڑی گئی تھی۔اور آزمانے کے لیے آپ سے یوں کہا کہ” توریت میں موسیٰ نے ہم کو حکم دیا ہے کہ ایسی عورتوں کو سنگسار کریں۔پس تُو اِس عورت کے بارے میں کیا کہتا ہے؟“ چنانچہ انجیل مقدس میں مرقوم ہے کہ یہ سُن کر آپ جھُک کر زمین پر لکھنے لگے۔اور جب وہ آپ سے زیادہ سوال کرنے لگے تو آپ نے کھڑے ہو کر اُن سے فرمایا، ”جو تُم میں بے گناہ ہو وہی پہلے اُس کے پتھر مارے“ ۔ پس یہ سُن کر بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک ایک ایک کر کے نکل گئے۔جب وہ سب چلے گئے تو آپ نے اُس عورت سے پوچھا،”کیاکسی نے تُجھ پر حکم نہیں لگایا؟“ تو اُس نے کہا ، ”اَے خُداوند کسی نے نہیں“ چنانچہ آپ نے اُس سے فرمایا ، ”مَیں بھی تُجھ پر حکم نہیں لگاتا ۔جا ۔ پھر گناہ نہ کرنا.