الف۔ عبادت کی قبولیت کی شرط

Mark Waseem

المسیح کی تعلیم کے مطابق انسان کی کوئی بھی عبادت خُدا کے حضور اُس وقت تک قبول نہیں ہو سکتی جب تک اُس کے تعلقات دیگر انسانوں کے ساتھ درست نہیں ہوتے۔اگر کوئی اپنے پڑوسیوں ، بہن بھائیوں یا خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ناراض ہے تو اُس کی کوئی عبادت بھی خُدا کے ہاں قابل قبول نہیں ہوگی جب تک کہ وہ پہل کر کے اُن کی شکایت کا ازالہ کر کے اُن کی ناراضگی ختم نہیں کرلیتا۔ المسیح فرماتے ہیں- ” پس اگر تو قربان گاہ پر اپنی نذر گزرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مُجھ سے کُچھ شکایت ہے تو وہیں قربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کر تب آکر اپنی نذر گزران”(متی 23:5۔24) چنانچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ خُدا کے پاس جانے کا ہر رستہ دوسرے انسانوں کے دل سے ہو کر گزرتا ہے۔ سب سے اہم عبادت انسانیت کی قدر اور احترام ہے۔ اگر کوئی شخص انسانیت کے احترام سے عاری ہے تو وہ کبھی بھی خُدا کے حضور میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکتا۔