الف۔ سب اِنسانوں کو اپنی مانند پیار کرنا

Mark Waseem

اِس وقت انسانیت کو جتنے بھی مسائل کا سامنا ہے اُن میں اکثرکا سبب انسان کی خود غرضی ہے۔ہر شخص چاہتا ہے کہ دوسرے میر ی عزت کریں، میری رائے، میرے عقائد اورمیرے جذبات کی قدر کریں’میری توقعات پر پورا اُتریں۔ لیکن وہ خودکسی دوسرے کویہ حق دینے کو تیار نہیں کہ دوسرے بھی اُس سے ان باتوں کا تقاضا کرسکیں۔ جب لوگ ہماری توقعات پر پورا نہیں اترتے توہم اُن کی زندگی اجیرن بنا دیتے ہیں۔یوں انسان اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی اور دوسروں کی زندگی کو دوزخ بنا دیتا ہے۔ آخر ہماری اپنی ہی بھڑکائی ہو ئی آگ کی تپش کو کس طرح ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے؟ المسیح اس حوالہ سے ایک بڑا خوبصورت اصول پیش کرتے ہیں۔ اورجیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو” لوقا 31:6 متی12:7

چنانچہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ٭لوگ ہماری عزت کریں تو پہلے ہمیں اُن کی عزت کرنا ہوگی- ٭ دوسرے ہمارے جذبات اور عقائد کا احترام کریں تو پہلے ہمیں اُن کے جذبات اور عقائد کا احترم کر نا ہوگا۔ ٭دوسرے ہماری ماں،بہن بیٹی کو اپنی ماں بہن اور بیٹی سمجھیں تو ہمیں بھی دوسروں کی ماں بہن اور بیٹوں کو اپنی ماں بہن اور بیٹیاں سمجھنا ہے۔ ٭دوسرے ہماری پسند اور ناپسند کا احترام کریں تو پہلے ہمیں اُن کی پسند اور ناپسند کا احترام کرنا ہوگا۔ ٭لوگ ہماری خدمت کریں تو ہمیں بھی اُن کی خدمت کے لئے تیار رہنا ہے۔ ٭دوسرے ہماری کمزوریوں کو نظر انداز کرکے ہماری غلطیاں ہمیں معاف کر دیں تو ہمیں بھی دل بڑا کرکے دوسروں کو معاف کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا۔ ٭دوسرے اپنے غلطی کی ہم سے فوراً معافی طلب کریں تو جب کبھی ہم غلطی پر ہوں ہم بھی اپنی غلطی تسلیم کرکے دوسروں سے معافی مانگنے کے لئے تیار رہیں۔ ٭لوگ ہمارے کارناموں کی اور ہماری کمزوریوں کو نظر انداز کریں تو ہمیں بھی دوسروں کو خوبیوں کو سرانا اور خامیوں کو نظر انداز کرنا ہو گا۔ ٭اِسی طرح دیگر توقعات جو ہم دوسروں سے رکھتے ہیں پہلے ہمیں خود اُنہیں پورا کرنا ہو گا پھر لوگ خود بخود ہماری توقعات پوری کریں گے۔ آپ ذرا تصور کریں اگر ہم المسیح کے اس اصول کو اپنا لیں تو کیا ہماری دُنیا جو اس وقت دوزخ کا منظر پیش کر رہی ہے وہ جنت نہیں بن جائے گی؟