جب بنی یہوداہ اسیر ہو کر بابل گئے توحضرت دانی ایل بھی اُن اسیروں میں شامل تھے ۔ آپ کا زمانہ نبوت 605 تا 536 ق ۔ م ہے۔آپ اسیر ہونے کے باوجود بابلی او ر فارسی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔خدا کی پاک روح سے معموری سے آپ خوابوں کی تعبیر بھی کیا کرتے تھے۔ آپ نے کئی پیشین گوئیاں بھی کیں ۔ان میں سے کچھ کا مطالعہ ہم ابھی کریں گے۔ دانی ایل 2: 1۔49 کے مطابق ایک بادشاہِ بابل نبوکد نضر نے خواب میں ایک ہیبت ناک مورت (بت) دیکھی جسکا سر خالص سونے ،سینہ اور بازو چاندی، شکم اور رانیں تانبے ، ٹانگیں لوہے اور پاﺅں کچھ لوہے اور کچھ مٹی کے تھے۔پھر بادشاہ نے دیکھا کہ ایک پتھر ہاتھ لگائے بغیر کاٹا گیا اور مورت کے پاﺅں پر گرا اور اُس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑا پہاڑ بن گیا.بادشاہ نے مُلک کے تمام نجومی بلائے اور اُنہیں حکم دیا کہ بتائیں کہ اُس نے کیا خواب دیکھا اور پھر اُس کی تعبیر بھی بتائیں۔ لیکن کوئی بھی نہ تو خواب اورنہ ہی تعبیر بتا سکا ۔آخر میں اُس نے حضرت دانی ایل سے پوچھا ۔ آپ نے خداسے دریافت کیا تو خدا نے اُن پر خواب اور اُس کی تعبیرظاہر کر دی۔ حضرت دانی ایل کے مطابق سونے کے سر،چاندی کے سینہ ، تانبے کی ٹانگوں ، لوہے اور مٹی کے پاﺅں سے مراد چاردنیاوی سلطنتیں ہیں۔اور بغیر ہاتھ لگائے کاٹے گئے پتھر سے مراد ایک ایسی ابدی سلطنت ہے جو خُدا تعالیٰ کی طرف سے قائم ہوگی اور دیگر تمام سلطنتوں پر غالب آئے گی۔ یہاں بغیر ہاتھ لگائے کاٹا جانے والا پتھر ایک ایسے بادشاہ کو بھی ظاہر کرتا ہے جس کی پیدائش میں کسی طرح کاانسانی عمل دخل نہ ہو گا۔ یہ المسیح کی پیدایش کی طرف اشارہ ہے کہ وہ کسی انسانی عمل دخل کے بغیر ایک کنواری سے پیدا ہوں گے۔یہ خُداٰ کی اُسی بات کی توثیق ہے جو اُس نے باغ عدن میں فرمائی تھی کہ دُنیا کو گناہ سے نجات دینے والا عورت کی نسل کے طور پر آئے گا(پیدائش 15:3 ) ۔ اور عورت کی نسل سے مراد ایسی ہستی ہے جو کسی مرد کے بغیر صرف عورت سے پیدا ہو گا۔ یسعیاہ نبی بھی پیشین گوئی کرتے ہیں کہ المسیح ایک کنواری سے پیدا ہونگے (یسعیاہ 14:7)۔ چنانچہ ان ساری پیشین گوئیوں کا مرکز ایک ہی حقیقت ہے کہ المسیح کسی مرد کے عمل دخل کے بغیر ایک کنواری سے پیدا ہوںگےایک اَور موقع پر خدا نے مسیح بادشاہ کے بارے میں حضرت دانی ایل پر مزید انکشاف کیا۔۔” میں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص آدم زاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الایام تک پہنچا ۔وہ اُسے اُسکے حضور لائے۔ اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِ لغت اُسکی خدمت گزاری کریں۔اُسکی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی۔اور اُسکی مملکت لازوال ہوگی“(دانی ایل 13:7۔14)۔