خدا نے بنی یہودا ہ سے وعدہ کیا کہ”میں تم کو اُن قوموں میں سے نکال لوں گا اور تمام مُلکوں میں سے فراہم کروں گااور تم کو تمہارے وطن میں واپس لاﺅں گا“(حزقی ایل24:36)۔ چنانچہ خدا کے وعدہ کے مطابق بابل کی ستر (۰۷)سالہ اسیری کے بعد لوگ دوبارہ یروشلیم میں آبادہوگئے۔ حضرت زکریاہ بھی اسیری سے واپس آنے والوں میں سے ایک تھے ۔اُن کا زمانہ نبوت تقریباً 500 ق۔ م ہے ۔اسیری کے زمانہ میں حضرت زکریاہ نبی جہاں دیگر کئی وعدوں کے بارے میں لوگوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے اُن کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ۔اسی طرح آپ المسیح کو ایک حلیم بادشاہ کے طور پر پیش کرتے ہیں، چنانچہ آپ فرماتے ہیں، ” اے بِنت ِ صیُّون تُو نہایت شادمان ہو ۔ اَے دُخترِ یروشلیم خُوب لَلکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ صادق ہے اورنجات اُس کے ہاتھ میں ہے۔وہ حلیم ہے اورگدھے پر بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے“(زکریاہ 9:9)۔