حضرت یرمیاہ کادورِ نبوت تقریباً 626 تا 587 ق۔م ہے۔آپ نے بنی یہوداہ پر اُن کے گناہ ظاہر کرتے ہوئے اُن کے انجام کے بارے میں کہا کہ خداوند فرماتا ہے ”میں تمام یہوداہ کوشاہِ بابل کے حوالہ کر دوں گااور وہ اُن کو اسیر کر کے بابل میں لے جائے گا“(یرمیاہ 4:20)۔ تاہم اس کے ساتھ یہ اُمید بھی دلائی کہ خدا اُن کوپھر اپنے ملک میں واپس لائے گا۔ ”اور میں یہوداہ اور اسرائیل کو اسیری سے واپس لاﺅں گا اور اُن کو پہلے کی طرح بناﺅں گا اور میں اُنکو اُنکی ساری بدکرداری سے جو اُنہوں نے میرے خلاف کی ہے پاک کروں گا۔۔۔“(یرمیاہ 7:33۔8) علاوہ ازیں مستقبل میں آنے والے نجات دہندہ المسیح کے بارے بھی پیشین گوئی کی۔ ”۔۔۔ خُداوند فرماتا ہے کہ وہ نیک بات جو میں نے اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے حق میں فرمائی ہے پوری کرونگا۔ اُنہی ایام میں اور اُسی وقت میں داﺅد کے لئے صداقت کی شاخ پیدا کر وں گا۔ اور وہ مُلک میں عدالت و صداقت سے عمل کر ے گا۔اُن دنوں میں یہوداہ نجات پائے گا اور یروشلیم سلامتی سے سکونت کرے گا اور خُداوند ہماری صداقت اُس کا نام ہو گا“(یرمیاہ 14:33۔16)۔
جنوبی سلطنت۔ بنی یہوداہ کا انجام
شمالی سلطنت کی طرح خدا تعالیٰ نے اپنے انبیائے کرام کے وسیلہ بنی یہوداہ کو بھی بار بار تنبیہ کی کہ وہ اپنے گناہوں کو ترک کریں لیکن اُنہوں نے توبہ نہ کی جسکے نتیجہ میں تقریباً 586 ق۔م میں یہ سلطنت بھی تباہ ہوگئی اور لوگوں کو بابل کی اسیری میں جانا پڑا۔