ہم گزشتہ اسباق میں سیکھ چکے ہیں کہ خُدا تعالیٰ نے ابرہام پر ظاہر ہو کر اُن سے ایک خاص وعدہ کیا جس کے دو پہلو تھے
الف۔ خُدا حضرت ابرہام کی نسل کو ایک بڑی قوم بنا کر مُلک کنعان میں بسانا چاہتا تھا۔
ب۔خُدا ابرہام کی نسل کے وسیلہ سے دُنیا کی ساری اقوام کو برکت دینا چاہتا تھا۔
چنانچہ ابرہام کی نسل کو ایک بڑی قوم بنانے کا آغاز حضرت یعقوب (اسرائیل) سے ہوا۔اُن کے ہاں بارہ بیٹے پیدا ہوئے جن سے خدا کی وعدہ کردہ قوم بڑھنے لگی۔ اس قوم کو ”بنی اسرائیل“کا نام دیا گیا۔پھر خُدا تعالیٰ نے آلِ ابرہام (بنی اسرائیل ) کو اپنے کئے ہوئے وعدہ کے مطابق مصر کی غلامی سے نکال کر اُنہیں مُلکِ کنعان میں آباد کر کے اپنے وعدہ کو پورا کر دیا۔
ابرہام سے کئے گئے الٰہی وعدہ کا زیرِ تکمیل حصہ
ابرہام سے کئے گئے الٰہی وعدہ کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ خداوند کریم حضرت ابرہام کی نسل سے آنے والی خاص شخصیت کے وسیلہ سے دُنیا کی ساری اقوام کو برکت دینا چاہتے تھے ۔ ہم سیکھ چکے ہیں کہ حضرت داﺅد اور حضرت یسعیاہ اس ہستی کو المسیح کے طور پر متعارف کرواتے ہیں۔اگر چہ مسیح کے بارے پیشین گوئیوں کا آغاز تو اشاروں اور کنائیوں میں ہوا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تصویرمزید واضح ہوتی گئی۔ آئیے اُن ہی باتوں پر ایک بار پھر غور کریں۔