ابرہامی برکت کے بارے آپ کی پیشین گوئیاں

Mark Waseem

گزشتہ اسباق میں ہم سیکھ چکے ہیں کہ اقوام عالم کو برکات دینے کے لئے خُدا تعالٰی ایک مقدس ہستی کو اس دُنیا میں بھیجنے کو تھے۔ سب سے پہلے خُدا تعالٰی نے اُن کے بارے فرمایا کہ وہ ” عورت کی نسل“ سے ہوگا۔ اور بعد میں یہ فرمایا کہ وہ ابرہام‘ اضحاق اور یعقوب کی نسل سے ہوگا۔ پھر حضرت موسیٰ اُن کے بارے میں خبر دیتے ہیں کہ وہ بنی اسرائیل میں سے ہوگا۔ اسی طرح حضرت داﺅد بھی اب اُن کے بارے کئی پیشین گوئیاں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔آنے والی مقدس ہستی کے خطابات. پہلا خطاب۔ آنے والی مقدس ہستی کے لئے حضرت داﺅد سب سے پہلا خطاب ”مسیح“ استعمال کرتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں‘ ” خداوند اور اُس کے مسیح کے خلاف زمین کے بادشاہ صف آرائی کرکے اور حاکم آپس میں مشورہ کرکے کہتے ہیں آﺅ ہم اُن کے بندھن توڑ ڈالیں اور اُن کی رسیاں اپنے اُوپر سے اُتار پھینکیں“(زبور 2:2)۔ دوسرا خطاب حضرت داﺅد اس مقدس ہستی کے بارے میں دوسرا خطاب ”میرا خُداوند“ استعمال کرتے ہیں، اس حوالہ سے آپ یوں فرماتے ہیں ”یہوواہ (خدا) نے میرے خداوند سے کہا تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاﺅں کی چوکی نہ کر دوں“ (زبور1:110)۔ خُداوند سے مُراد آقا یا مولا ہے۔ یہی خطاب خُدا تعالٰی کے لئے بھی استعمال ہوتا تھا۔ تیسرا خطاب اِسی طرح حضرت داﺅد المسیح کے لئے تیسرا خطاب ”میرا بادشاہ“ استعمال کرتے ہیں اس حوالہ سے آپ فرماتے ہیں۔ ”میں تو اپنے بادشاہ کو اپنے کوہِ مقدّس صیون پر بٹھا چکا ہوں“ (زبور6:2)۔ چوتھا خطاب پھر اسی طرح چوتھا خطاب ابدی کاہن استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالہ سے آپ فرماتے ہیں۔ ”خداوند نے قسم کھائی ہے اور پھرے گا نہیں کہ تُو ملکِ صدق کے طور پر ابد تک کاہن ہے“ زبُور(4:110) یہودیوں کے مذہبی رہنما کو کاہن کہتے ہیں۔ وہ قوم کےلئے خدا کے حضور قربانی چڑھا کر قوم کی شفاعت کرتا ہے۔ یہاں کاہن سے مُراد خدا کے حضور شفاعت کرنے والا ہے۔ جب حضرت داﺅد المسیح کو ابدی کاہن کہتے ہیں تو اُن کے نزد یک المسیح ابدی شافع یا شفاعت کنندہ ہیں۔ نوٹ: وہ مقّدس ہستی جس کا وعدہ خدا نے حضرت ابرہام‘ اضحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔ پھرحضرت موسیٰ نے اُس کے بارے میں فرمایا کہ وہ میری مانند ہو گا۔ اور اب حضرت داﺅد اسی مقدس ہستی کو مسیح‘ میرا خُداوند اور ابدی کاہن کے القاب سے یاد کرتے ہیں۔