”اور یسّی کے تنے سے ایک کونپل نکلے گی اور اُس کی جڑوں سے ایک بارآور شاخ پیدا ہو گی۔ اور خداوند کی رُوح اُس پر ٹھہرے گی۔ حکمت اورخِرد کی رُوح، مصلحت اور قدرت کی رُوح، معرفت اور خداوند کے خوف کی رُوح۔ اوراُس کی شادمانی خداوند کے خوف میں ہوگی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق اِنصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سُننے کے موافق فیصلہ کرے گا۔ بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا انصاف کرے گا اور عدل سے زمین کے خاکساروں کا فیصلہ کرے گا اور وہ اپنی زبان کے عصا سے زمین کو مارے گا اور اپنے لبوں کے دم سے شریروں کو فنا کر ڈالے گا۔ اُس کی کمر کا پٹکا راستبازی ہوگی اور اُس کے پہلو پر وفاداری کا پٹکا ہوگا۔ پس بھیڑِیا برّہ کے ساتھ رہے گا اور چیتا بکری کے بچّے کے ساتھ بیٹھے گا اور بچھڑا اور شیر بچّہ اور پلا ہوا بَیل مِل جُل کر رہیں گے اور ننھا بچہ اُن کی پیش روی کرے گا۔ گائے اور ریچھنی مل کر چریں گی۔ اُن کے بچّے اکٹھے بیٹھیں گے۔ اور شیرِ ببر َبیل کی طرح بھوسا کھائے گا۔ اور دُودھ پیتا بچّہ سانپ کے بِل کے پاس کھیلے گا اور وہ لڑکا جس کا دُودھ چھڑایا گیا ہو افعی کے بِل میں ہاتھ ڈالے گا۔ وہ میرے تمام کوہِ مقدس پرنہ ضرر پہچائیں گے نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین خداوند کے عرفان سے معمور ہوگی“۔