چونکہ انسان نے ابلیس کی بات مان کر خُدا کی نافرمانی کی اس لئے خُدا تعالیٰ نے انسان کو اپنی حضوری یعنی باغِ عدن سے نکال دیا۔پیدائش3: 22-23 میں یوں مرقوم ہے،
”اورخداوندخدانے کہادیکھو اِنسان نیک و بد کی پہچا ن میں ہم میں سے ایک کی مانند ہو گیا۔ اب کہیں ایسانہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جیتا رہے اِس لئے خداوند خدا نے اُس کو باغ عدن سے باہر کردیا“ ۔