ہم حضرت یسعیاہ کے حوالہ سے سیکھ چکے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے انسان کو گناہ سے پاک کرنے کے لئے مسیح کو کفارہ ٹھہرایا۔اِس حوالہ سے آپ فرماتے ہیں، ”وہ ہماری خطاﺅں کے سبب سے گھائل کیا گیا اور ہماری بد کرداری کے باعث کُچلا گیا۔ ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں“ (یسعیاہ5:53 )۔ ”ہم سب بھیڑوں کی مانندبھٹک گئے۔ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پھرا پر خداوندنے ہم سب کی بد کرداری اُس پر لادی“(یسعیاہ53 :6) ۔ ”اپنی جان ہی کا دُکھ اُٹھا کر وہ اُسے دیکھے گا اور سیر ہوگا۔ اپنے ہی عرفان سے میرا صادق خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گاکیونکہ وہ اُن کی بد کرداری خود اُٹھا لے گا“(یسعیاہ 53: 11 )۔ ”لیکن خداوند کو پسند آیاکہ اُسے کُچلے۔ اُس نے اُسے غمگین کیا۔جب اُس کی جان گناہ کی قربانی کے لئے گزرانی جائے گی تو وہ اپنی نسل کو دیکھے گا۔اُس کی عمر دراز ہو گی اور خداوند کی مرضی اُس کے ہاتھ کے وسیلہ سے پوری ہوگی“(یسعیاہ 10:53 ) ۔
اسی طرح حضرت داﺅد نبی فرماتے ہیں
”کیونکہ تُو نہ میری جان کوپاتال میں رہنے دے گا، نہ اپنے مُقدّس کوسڑنے دے گا۔تُومجھے زندگی کی راہ دکھائے گا۔تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے ۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خوشی ہے“ (زبور 10:16۔11 ) ”یہوواہ (خدا) نے میرے خداوند سے کہاتُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ“۔(زبور01:110 ) حضرت یسعیاہ اور حضرت داﺅد کے بیانات سے جو خاص باتیں ظاہر ہوتیں ہیں وہ کُچھ اس طرح ہیں کہ الف۔ المسیح کو گناہ کے کفارہ کے لئے مرنا ہوگا۔ ب۔ مرنے کے بعد آپ کو دوبارہ زندہ ہونا ہوگا۔ ٍج۔ زندہ ہونے کے بعد آپ آسمان پراُٹھائے جائینگے اور خُدا کے دہنی ہاتھ بیٹھیں گے۔