کلامِ مقدس کا مرکزی مضمون” انسان اور خدا تعالیٰ کے درمیان باہمی میل ملاپ اور یگانگت ہے۔ گزشتہ کورس میں ہم سیکھ چکے ہیں کہ خدا تعالیٰ نے انسان کو خلق کرکے باغِ عدن میں اپنی حضوری میں رکھا۔ لکین اپنے گناہ کے باعث انسان قربتِ الٰہی سے محروم ہوگیا۔ جب تک خدا تعالیٰ اور انسان میں قربت رہی اُن کی سوچ میں بڑی یگانگت اور ہم آہنگی تھی۔ انسان کا طرزِ حیات خدا تعالیٰ کے معیار کے مطابق تھا۔ خدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرکے انسان کو بڑا سکون اور باطنی اطمینان حاصل ہوتا تھا۔ لکین جب گناہ انسان کی زندگی میں آیا تو اس کی سوچ اور طرزِ زندگی میں تبدیلی واقع ہوئی۔ اُس انسان نے ایسی زندگی بسر کرنا شروع کردی جو سراسر خدا تعالیٰ کی پاکیزگی اور فطرت کے برعکس تھی۔ اب اُس انسان کی زندگی میں محبت، حلم، نیکی، پرہیزگاری، اور پاکیزگی کی جگہ نفرت، حسد، بدخواہی، بُغض، لڑائی جھگڑے، عداوت، حرام کاری، شہوت پرستی اور بُت پرستی جیسی باتیں آگئی۔ اب کس طرح ممکن ہوسکتا تھا کہ انسان دوبارہ ہی طرزِ زندگی اختیار کرلیتا جو خدا تعالیٰ کی عین مطابق فطرت پاکیزگی اور معیار کے مطابق تھا۔ چونکہ انسانی کردار اور فطرت کے سارے بگاڑ کا سبب گناہ ہے اس لئے جب تک انسان کو گناہ سے نجات حاصل نہ ہو جاتی اُس کے طرزِ زندگی میں تبدیلی لانا ممکن نہ تھا۔
یہ کورس جس کا نام” نئی زندگی” ہے کلامِ الٰہی پر مبنی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس کورس کو مطالعے سے آپ جان سکتے ہیں کہ خدا تعالیٰ ہم سے کس قسم کی طرزِ زندگی کا تقاضا کرتا ہے اور یہ بھی کہ وہ کس طرح پاکیزہ زندگی بسر کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ اگر آپ خلوصِ دل سے اس کورس کا مطالعہ کریں گے تو یقیناً خدا تعالیٰ آپ کے باطن کو منور کرے گا اور روح القدس آپ کو قائل کرے گا کہ آپ گناہ آلودہ پُرانے طور طریقے ترک کرکے خدا تعالیٰ کی مرضی کے مطابق نئے طور سے پاکیزہ چال چلن اختیار کریں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کورس بعنوان نئی زندگی آپ کے لئے برکاتِ الٰہی کا سبب بنے گا۔