کورس نمبر 9- مسیحی اقرارُالایمان

Mark Waseem

تعارف

ہم سب جانتے ہیں کہ اہل اسلام کا اقرارُ الایمان ” کلمہ” ہے جس کا اردو ترجمہ یوں ہے:” خدا واحد ہے اور اُس کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے اور محمد ٌ اُس کے رسول ہیں۔ یہی الفاظ نومولود بچے کے کانوں میں اور بستر مرگ پر پڑے ہوئے شخص کے لئے کئے جاتے ہیں۔ ہر مسلمان کلمے کو حفظ کرتا ہے۔ جب کبھی کوئی غیر مسلم اسلام قبول کرلیتا ہے تو اس کے لئے لازم ہے ہوتا ہے کہ علانیہ کلمہ پڑھے۔
بعض اوقات مسلم دوست مسیحیوں سے پوچھتے ہیں تمہارا کلمہ کیا ہے؟ چونکہ ان دنوں مسیحی مختصر کلمہ استعمال نہیں کرتے لہذا جواب میں کہہ دیتے ہیں کہ ” رسولوں کا عقیدہ” ہمارا کلمہ ہے۔ یہ ہر اتوار کو کلیسائی عبادت میں پڑھا جاتا ہے۔ جو یوں ہے:
میں ایمان رکھتا ہوں خدا قادر مطلق باپ پر جس نے آسمان اور زمین پیدا کیا۔ اور اس کے اکلوتے بیٹے ہمارے خداوند یسوع مسیح پر جو روح القدس کی قدرت سے پیٹ میں پڑا۔ کنواری مریم سے پیدا ہوا۔ پنطُس پیلاطس کی حکومت میں دکھ اٹھایا۔ مصلوب ہؤا۔ مرگیا اور دفن ہوا۔ عالم ارواح میں اتر گیا۔ تیسرے دن مردوں میں سے جی اُٹھا۔ آسمان پر چڑھ گیا اور خدا قادر مطلق باپ کے داہنی طرف بیٹھا ہے جہاں سے زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے آئے گا۔ میں ایمان رکھتا ہوں روح القدس پر، پاک کُلیہ کلیسیا پر، مقدسوں کی رفاقت، گناہوں کی معافی، جسم کے جی اٹھنے اور ہمیشہ کی زندگی پر۔ آمین

اہل اسلام کے کلمے کی نسبت رسولوں کا عقیدہ ” بہت طویل ہے۔ بہت سے مسیحی اسے حفظ نہیں کرتے۔ البتہ یہ عقیدہ دنیا بھر کی مسیحی کلیسیاؤں میں بطور مسیحی اقرارُ الایمان استمعال کیا جاتا ہے۔ اس کے سلسلہ وار مطالعہ سے آپ سیکھیں گے کہ اس کے پر لفظ اور جملے کے کیا معنی ہیں۔ اور یہ کس طرح سراسر بائبل مقدس کی تعلیمات پر مبنی ہے۔

تواریخی پس منظر

کلیسیا کے ابتدائی دور میں یسوع مسیح کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد مسیحی بہت ہی سیدھا سادہ عقیدہ استعمال کرتے تھے۔ مسیح کو قبول کرتے وقت یہ اقرار کرنا لازم تھا کہ” مسیح خداوند ہے” اور دل سے ایمان لانا ہوتا تھا کہ” انجیل مقدس میں مرقوم ہے کہ” بلکہ کیا کہتی ہے؟ یہ کہ کلام تیرے نزدِیک ہے بلکہ تیرے مُنہ اور تیرے دِل میں ہے۔ یہ وُہی اِیمان کا کلام ہے جِس کی ہم مُنادی کرتے ہیں۔ کہ اگر تُو اپنی زُبان سے یِسُوؔع کے خُداوند ہونے کا اِقرار کرے اور اپنے دِل سے اِیمان لائے کہ خُدا نے اُسے مُردوں میں سے جِلایا تو نجات پائے گا۔ (رومیوں 10 باب 8 تا 9 آیات)- مزید اس طرح لکھا ہے” اور خُدا باپ کے جلال کے لِئے ہر ایک زُبان اِقرار کرے کہ یِسُوع مسِیح خُداوند ہے۔ (فلپیوں 2 باب 11 آیت)- جب نئے ایماندار بپتسمہ لے کر کلیسیا کا رکن بنتے تھے تو انہیں اقرار کرنا پڑتا تھا کہ” مسیح ہی خداوند ہے”.
وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ چند سالوں میں بہت سی بدعتی جماعتیں اٹھ کھڑی ہوئیں اور مسیحی ہونے کے دعوے بھی کئے۔ لہٰذا اس امر کو پرکھنے کے لئے کہ کہیں نو مرید ایسی بدعتی جماعتوں کے حلقہ اثر میں تو نہیں، اُن کے اقرارُ الایمان کے لئے ایک لمبا عقیدہ مرتب کیا گیا۔ 150 عیسوی کے قریب کلیسیاؤں میں رائج عقائد میں ایک ذیل دیا جاتا ہے۔
. میں ایمان رکھتا ہوں اُس باپ پر جو کائنات کا مالک ہے۔
. اور یسوع مسیح پر جو ہمارا فدیہ دینے والا ہے۔
. اور روح القدس پر جو ہمارا مددگار ہے۔
. اور پاک کلیسیاؤں پر اور گناہوں کی معافی پر۔

تقریباً 200 عیسوی میں ہپالیت (Hippolytus) رومی کلیسیا کا خادم تھا۔ اس کے مطابق بپتسمہ دینے کا طریقہ کار یہ ہے کہ جو مسیحی ہونا چاہیے اسے پانی میں تین بار غوطہ دیا جائے۔ ہر غوطے سے پہلے اُسے ” عقیدہ” ایک حصہ سنایا جائے اور وہ اقرار کرے کہ اس پر میرا ایمان ہے۔ یہ عقیدہ رسولوں کے عقیدے سے ملتا جلتا ہے جو آج دنیا بھر میں استمعال ہوتا ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسے رسولوں کا عقیدہ کیوں کہا جاتا ہے؟ غالباً اس کے پس منظر میں یہ روایت یہ کہ یسوع مسیح کے بارہ شاگردوں نے اس کے مرتب کرنے میں ایک ایک جملہ فراہم کیا۔ لیکن یہ صداقت پر مبنی نہیں۔ یہ محض سنی سنائی بات ہے۔
ایک اور عقیدہ بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے جو” عقیدہ نقایہ” کہلاتا ہے۔ اس کا تاریخی ماخذ چوتھی صدی المسیح ہے۔ مختلف مراحل سے گزرتا ہوا یہ عقیدہ بالآخر 451 عیسوی میں خلقیدوں کی مجلس عامہ میں بطور مسیحی اقرارُ الایمان کا حقیقی بیان قرار پایا۔ اس میں جن جملوں کا اضافہ ہوا وہ پورے اور واضح طور پر بیان کرتے ہیں کہ مسیحیوں کا یسوع مسیح کے بارے میں کیا ایمان ہے۔ گاہے بگاہے اس کا حوالہ آئندہ اسباق میں دیا جائے گا۔

مندرجہ ذیل دو کتب مزید تحقیقی مطالعہ کے لئے مددگار ہوں گی۔
1- رسولوں کے نقش قدم پر” مصنف ولیم جی۔ینگ صفحات 232 تا 237،
ناشرین مسیحی اشاعت خانہ, 36 فیروز پور روڈ، لاہور

  1. ہینڈ بُک آف سورس میٹریل فار سٹوڈنٹس آف چرچ ہسٹری-
    (Handbook of source Meterials for students of church history).
    مصنف ولیم جی۔ینگ صفحات 182 تا 185، (یاد رہے یہ کتاب انگریزی زبان میں دستیاب ہے).