توریت شریف میں مرقوم ہے کہ خُدا تعالی نے اِنسان کو خلق کر کے باغ عدن میں رکھا ۔ باغِ عدن میں اِنسان خُدا تعالی کی قربت اور حضوری سے لُطف اندوز ہوتا تھا۔ تاہم خُدا تعالیٰ کی نافرمانی کے باعث عادل خُدا نے گنہگار اِنسان کو اپنی حضوری سے بے دخل کر دیا۔
جیسے ہی اِنسان خُدا کی حضوری سے نکلا، گناہ کے مہلک اثرات اُس کی زندگی پر ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ہے ویسے ہی یہ اثرات شدید ہوتے گئے۔ یہاں تک کہ اِنسان کو اِنسان ہی سے خوف آنے لگا۔ اِس سبق میں ہم سیکھیں گے کہ گناہ کے اِن منفی اثرات نے کیسے اِنسان کو اِنسان کے خون کا پیا سا بنا دیا۔ اور اُس کے ساتھ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ایسی صورتِ حال میں خُدا تعالیٰ انسان سے کیا تقاضاکرتے ہیں۔